سینئر صحافی و اینکر پرسن جاوید چودھری نے کہا ہے کہ اب سوال یہ ہے کہ 38وزرا کی نگران حکومت کہاں پر ہے؟
ہم نیوز کے پروگرام ”پاور پولیٹکس ود عادل عباسی” میں جاوید چودھری نے کہا ہے کہ نگران حکومت کا پرابلم یہ ہے وہ کسی جگہ پر ہے ہی نہیں کیونکہ اس وقت سب سے بڑا ایشو بجلی کا چل رہا ہے، وزارت پانی و بجلی کا منسٹر کہاں پر ہے، اس دوران نہ تو وہ سامنے آئے اور نہ ہی کوئی بیان دیا۔
نگران وزیر خزانہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں دیئے گئے بیان پر وضاحت
سینئر صحافی نے کہا کہ وزیر خزانہ شمشاد اختر سوائے کل سینٹ کی قائمہ کمیٹی کی بریفنگ کے علاوہ کہیں نظر نہیں آئیں، انہوں نے پاکستان کو یا عوام کواس قابل نہیں سمجھاکہ وہ میڈیاپرآکرانہیں بتائیں ملک میں کیا مسائل ہیں یا ہماری آئی ایم ایف کیساتھ کوئی ڈیل چل رہی ہے یا نہیں۔
پروگرام میں جاوید چودھری نے انکشاف کیا ہے کہ نگران وزیر خزانہ شمشاد اخترکی نگران مشیر خزانہ ڈاکٹر وقار کیساتھ لڑائی چل رہی ہے، پہلے دن ہی شمشاد اختر نے دفتر جا کر کہا کہ انہیں نکال دیا تھا، ڈاکٹروقارکووہاں سے پرائم آفس منتقل کر کیا گیا۔
نگران حکومت کا کام آزادانہ اور منصفانہ انتخابات یقینی بنانا ہے، جلیل عباس جیلانی
انکا کہنا تھا کہ جنہوں نے خزانے کو ٹھیک کرنا ہے ان کے درمیان اس طرح کی لڑائیاں چل رہی ہیں، اب پرابلم یہ ہے کہ 15 دن ہو گئے ہیں نگران حکومت کسی جگہ نظر نہیں آرہی،نہ وزارت داخلہ ،نہ وزار خارجہ،نہ وزارت خزانہ اور نہ ہی وہ وزارت پانی و بجلی میں نظر آرہی ہے۔