خیبر پختونخوا میں اس وقت سب سے زیادہ چیئر لفٹس سوات میں ہیں۔ چیئر لفٹس کی رسیاں ٹوٹنے کے واقعات میں درجنوں افراد جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
2010ء اور 2022ء کے سیلاب کے ساتھ دریائے سوات اور مختلف بڑی ندیوں پر قائم پل پانی اپنے ساتھ بہا کر لے گیا تھا، جس کے بعد مقامی لوگ آمد ورفت کے لئے ان پلوں کی جگہ چیئر لفٹس لگائی تھیں جن میں اب تک رسی ٹوٹنے اور دیگر حادثات میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ کالام کے قریب چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹنے سے پانچ طالب علم دریا میں گر کر جاں بحق ہوئے تھے۔
پولیس نے بٹگرام چیئر لفٹ کے مالک کو گرفتار کرلیا، تحقیقات جاری
پشمال بحرین میں ڈولی اُلٹنے سے ماں اور اُس کی گود میں پانچ ماہ کی بچی جبکہ لائیکوٹ میں ڈولی کی رسی ٹوٹنے سے تین افراد دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے۔
دریائے سوات پر قائم زیادہ تر چیئر لفٹس موٹر کار کی انجن کے ذریعے چلائی جاتی ہیں لیکن ان کی مینٹینینس کا کوئی خیال نہیں رکھتا۔