صدر مملکت نے جان بوجھ کر منظوری میں تاخیر کی، وزارت قانون

عارف علوی

وزارتِ قانون و انصاف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے حالیہ ٹویٹ سے متعلق گہری تشویش کا اظہار کردیا۔

وزارتِ قانون کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق جب کوئی بل منظوری کیلئے بھیجا جاتا ہے تو صدر کے پاس دو آپشن ہوتے ہیں۔ یا تو منظوری دیں، یا مخصوص مشاہدات کے ساتھ معاملے کو پارلیمنٹ کو بھیج دیں۔ آرٹیکل 75 میں کوئی تیسرا آپشن موجود نہیں ہے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے، صدر مملکت

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اس بل کے معاملے میں دونوں میں سے کوئی بھی ضرورت پوری نہیں کی گئی۔ اس کے بجائے صدر مملکت نے جان بوجھ کر منظوری میں تاخیر کی۔ بغیر کسی مشاہدے یا منظوری کے بلوں کو واپس کرنا آئین میں فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ اس طرح کا اقدام آئین کی روح کے منافی ہے۔

وزارتِ قانون کے مطابق اگر صدر کے پاس کوئی مشاہدات ہوتے تو وہ اپنے مشاہدات کے ساتھ بلوں کو واپس کر سکتے تھے۔ جیسا کہ انہوں نے ماضی قریب میں کیا تھا۔ وہ اس سلسلے میں ایک پریس ریلیز بھی جاری کر سکتے تھے۔

صدر مملکت کا ٹویٹ غیر معمولی ، تشویشناک اور ناقابل تصور ہے ، تحریک انصاف

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ یہ تشویش کی بات ہے کہ صدر مملکت نے اپنے ہی عہدیداروں کو بدنام کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ صدر مملکت کو اپنے اقدامات کی ذمہ داری خود لینی چاہیے۔


متعلقہ خبریں