سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز

سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز

اسلام آباد: انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز پر غور کیا گیا ہے۔

ماضی میں کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے مثبت اثرات نہیں ہوئے، شاہد خاقان عباسی

ذرائع کے مطابق انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا، پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 73 انتخابی تجاویز زیر غور ہیں۔

اجلاس میں سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز پر غور کیا گیا، مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ پہلے پارلیمنٹ جائزہ لے کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگنی چاہیے یا نہیں؟

ذرائع کے مطابق اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ پارلیمنٹ سیاسی جماعت پر پابندی لگانے پر متفق ہو تو معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے، پریذائیڈنگ افسر کو نتیجہ مرتب کرنے کےلیے مخصوص وقت دینے کی تجویز دی گئی، نتائج مرتب کرنے میں تاخیر پر پریزائیڈنگ افسر کو جوابدہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں یہ تجویز بھی پیش ہوئی کہ پریزائیڈنگ افسر انتخابی نتائج کی تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہو گا، پریزائیڈنگ افسر دستخط شدہ نتیجے کی تصویر ریٹرننگ افسر کو بھیجے گا، پریزائیڈنگ افسر کو تیز ترین انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون دینے کی بھی تجویز دی گئی۔

اوپر اللہ نیچے عدلیہ، آئین و قانون جیتے گا، شیخ رشید

منعقدہ اجلاس میں پولنگ ایجنٹس کو بھی کیمرے والا فون ساتھ لے جانے کی اجازت دینے کی تجویز سامنے آئی، پولنگ اسٹیشن کے ہر بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی تجویز دی گئی تاکہ شکایت کی صورت میں کیمروں کی ریکارڈنگ بطور ثبوت پیش کی جاسکے گی، امیدوار بھی قیمت ادا کر کے پولنگ اسٹیشن کی ویڈیو حاصل کر سکے گا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار کے لیے انتخابی اخراجات کی حد بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی، قومی اسمبلی کی نشست کےلیے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک اخراجات کی حد مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی جب کہ صوبائی نشست کے لیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ روپے خرچ کرنے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی۔

اجلاس میں ذرائع کے مطابق دھاندلی میں ملوث انتخابی عملے کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر 3 سال کرنے کی تجویز دی گئی، غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرننگ افسر کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی تجویز پیش کی گئی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کرنے کی تجویز دی گئی، پولنگ عملے کی حتمی فہرست بروقت الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی تجویز بھی سامنے پیش کی گئی۔

70 سے زائد سیاسی جماعتوں پر الیکشن لڑنے کی پابندی کا امکان

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں یہ تجاویز بھی پیش کی گئیں کہ امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کر سکے گا، سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے، پریزائیڈنگ افسر کی اجازت سے سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکیں گے۔


متعلقہ خبریں