پاکستان، مصنوعی ذہانت کی پہلی قومی پالیسی تیار، منظوری وفاقی کابینہ دے گی

پاکستان، مصنوعی ذہانت کی پہلی قومی پالیسی تیار، منظوری وفاقی کابینہ دے گی

اسلام آباد: وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے ملک کی سب سے پہلی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) پالیسی تیار کر لی ہے جس کو جلد وفاقی کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

امریکہ و چین کو ساتھ رہنا سیکھنا چاہیے، جنگ منڈلا رہی ہے، مصنوعی ذہانت دشمنی کو تیز کردیگی، کسنجر

مؤقر ویب سائٹ کے مطابق تیار کردہ قومی پالیسی کے تحت مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہر شعبے میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی جب کہ 10 لاکھ آئی ٹی گریجویٹس کو مصنوعی ذہانت کی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔

مصنوعی ذہانت کی قومی پالیسی کے مطابق ملک کی نوجوان نسل جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں دستیاب ڈیٹا اور اس کی پروسیسنگ کے ذریعے اگلی سطح پر لے جایا جائے۔

وفاقی کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کی جانے والی قومی پالیسی میں مصنوعی ذہانت پالیسی کے اسٹریٹجک مقاصد متعین کیے گئے ہیں جن کو مزید دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے اخلاقی اور ترقیاتی مقاصد کے طور پر تجویز کیا گیا ہے جب کہ اگلے پانچ سال کے لیے 15 اہداف طے کیے گئے ہیں جن میں سے بیشتر آئندہ دو سالوں میں حاصل کیے جائیں گے۔

مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ اینکر متعارف

تیار کردہ قومی پالیسی کے تحت 2027 تک 10 لاکھ آئی ٹی گریجویٹس کو مصنوعی ذہانت کی تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ 10 ہزار ٹرینی بھرتی کر کے انہیں بھی تربیت فراہم کی جائے گی۔

ایچ ای سی کے کل وظائف کا 30 فیصد مصنوعی ذہانت کے شعبہ جات کے لیے مختص کیا جائے گا، آئی ٹی کے شعبے میں موجودہ 70 فیصد ملازمین جب کہ نئی بھرتی ہونے والے 100 فیصد کو مصنوعی ذہانت کی تربیت دی جائے گی، گریڈ 12 سے گریڈ 22 کے سرکاری ملازمین، افسران اور ٹیکنوکریٹس کے لیے مصنوعی ذہانت کی آگاہی ورکشاپس منعقد کروائی جائیں گی۔

تیار کردہ قومی پالیسی کے تحت مصنوعی ذہانت کو پرائمری، سیکنڈری اور اعلی تعلیم کا حصہ بنایا جائے گا، مصنوعی ذہانت میں تحقیق کرنے والے طلبہ کو فنڈنگ سپورٹ اشاعتی فیس اور سفری گرانٹس دی جائیں گی، ایک ہزار ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ منصوبوں کو مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ اس حوالے سے اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں مصنوعی ذہانت کے سینٹرز بنائے جائیں گے اور تمام ڈیٹا بیس کو اپ گریڈ بھی کیا جائے گا۔

مصنوعی ذہانت کا رجحان، 30 کروڑ  نوکریاں جانے کا خدشہ

اردو نیوز کے مطابق مصنوعی ذہانت کے ذریعے تعلیم، صحت، زراعت اور سرکاری اداروں میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی تا کہ عوام کے لیے خدمات کی فراہمی میں آسانیاں پیدا کی جا سکیں۔


متعلقہ خبریں