ایک ایسے دور میں جہاں عالمی معاشرے کو موسمیاتی تبدیلی، کم ہوتے ایندھن کے ذخائر، اور بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ جیسے اہم چیلنجوں کا سامنا ہے وہیں قابل تجدید توانائی کی اہمیت میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
شمسی توانائی قابل تجدید توانائی حاصل کرنے کا سب سے صاف اور پائیدار ذریعہ ہے۔حکومت پاکستان نے حال ہی میں انرجی پلان کا اعلان کیا جس کا مقصد مختلف اقدامات کے ذریعے توانائی کی بچت کرنا ہے۔
بعد ازاں، وفاقی کابینہ نے اپنے اجلاس میں ملک میں قابل تجدید توانائی کے مقامی وسائل کے فروغ اور ترقی کے لیے “پبلک سیکٹر بلڈنگز کی سولرائزیشن” کے لیے فریم ورک گائیڈ لائنز کی منظوری دی تاکہ درآمدی خام تیل کی بڑھتی قیمتوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے ۔
سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کے حوالے سے حکومت پاکستان اور وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی ہدایات کے مطابق سوئی نادرن گیس کمپنی نے اپنے دس دفاتر کی عمارتوں کو سولر پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
سولر سسٹم کی تنصیب سے سالانہ تقریباً 1,850,185 KWh بجلی پیدا ہوگی جس سے بجلی کے بلوں کی مد میں سالانہ تقریباً 72.5 ملین روپے کی بچت ہوگی۔
کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور موجودہ قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر کی رہنمائی میں، کمپنی نے گرین آفس پروجیکٹ کے نفاذ کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں۔ اس اقدام کے تحت کمپنی بجلی کی پیداوار کے لیے شمسی توانائی کے استعمال پر توجہ مرکوز کر رہی ہے جس کے نتیجے میں گرڈ پر کافی بچت اور بوجھ میں کمی واقع ہو گی۔
ابتدائی طور پر پہلے مرحلے میں، SNGPL نے آن گرڈ (نیٹ میٹرنگ کی بنیاد پر) شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے نظام کی تنصیب کے لیے اسلام آباد اور لاہور کے علاقائی دفاتر کا انتخاب کیا ہے۔