ہوشیار، ڈائٹنگ سے بانجھ پن کے خطرات بڑھ سکتے ہیں

ہوشیار، ڈائٹنگ سے بانجھ پن کے خطرات بڑھ سکتے ہیں

لندن: وزن میں کمی اور جسم کو موٹاپے سے محفوظ رکھنے کے لیے ڈائٹنگ ایک نارمل عمل ہے جسے دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ اپناتے ہیں لیکن اب حالیہ تحقیق نے خبردار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ڈائٹنگ کی وجہ سے مرد و خواتین دونوں میں بانجھ پن کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

امیر افراد میں ذہنی صلاحیت کم آمدنی والوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، نئی تحقیق

مؤقر میڈیکل جرنل ’دی رائل سوسائٹی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق برطانوی ماہرین پر تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈائٹنگ سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

رپورٹ کے تحت ماہرین نے اس حوالے سے انسانوں سے مشابہت رکھنے والی زیبرا مچھلیوں کی ڈائٹنگ کرائی اور اس مقصد کے لیے انہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا جس میں سے ایک گروپ کو ہر وقت غذا دی گئی جب کہ دوسرے گروپ کو مخصوص اوقات میں غذا دی۔

ذہنی دباؤ میں مبتلا افراد کے دماغ چھوٹے ہوجاتے ہیں، ریسرچ

دونوں گروپوں میں مادہ اور نر مچھلیاں شامل تھیں، ان پر تحقیق 15 دن تک کی گئی جس کے بعد ماہرین کے علم میں آیا کہ ڈائٹنگ کی وجہ سے جہاں مچھلیوں کا وزن کم ہوا تھا وہیں ان میں زرخیزی کے مسائل بھی جنم لے چکے تھے البتہ قد میں کسی قسم کی بھی کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی تھی۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جن مادہ اور نر مچھلیوں کو ڈائٹنگ پررکھا گیا ان میں بانجھ پن کی علامات نمایاں تھیں۔

انسان پیدائشی طور پر الفاظ دیکھ سکتا ہے، نئی ریسرچ سامنے آ گئی

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈائٹنگ سے زرخیزی کے مسائل بڑھ سکتے ہیں، انسان بانجھ پن کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں