صدر نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل واپس بھجوا دیا


صدر مملکت نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوادیا، انہوں نے آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت بل واپس بھجوایا۔

صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بل بنیادی طور پر پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے،بل کے پہلوؤں پر مناسب غور کرنے کی ضرورت ہے،بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے کی بنا پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے، بل درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پورا کرنے کیلئے دوبارہ غور کرنے کیلئے واپس کرنا مناسب ہے۔

صدر کا کہنا تھا کہ آئین سپریم کورٹ کو اپیلی، ایڈوائزری، ریویو اور ابتدائی اختیار سماعت سے نوازتا ہے،مجوزہ بل آرٹیکل 184 تین عدالت کے ابتدائی اختیار سماعت سے متعلق ہے، بل کا مقصد ابتدائی اختیار سماعت استعمال کرنے اور اپیل کرنے کا طریقہ فراہم کرنا ہے، خیال قابل تعریف ہو سکتا ہے مگر کیا اس مقصد کو آئینی دفعات میں ترمیم کے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے؟

صدر کا مزید کہنا تھا کہ تسلیم شدہ قانون تو یہ ہے کہ آئینی دفعات میں عام قانون سازی سے ترمیم نہیں کی جاسکتی،آئین ایک اعلیٰ قانون ہے، قوانین کا باپ ہے،آئین عام قانون نہیں، بنیادی اصولوں اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے۔

صدر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو کارروائی اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے کیلئے رولز بنانے کا اختیار دیتا ہے، آئینی دفعات کے تحت سپریم کورٹ رولز 1980 بنائے گئے جن کی توثیق خود آئین نے کی، سپریم کورٹ رولز 1980 پر 1980 ء سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے، جانچ شدہ قواعد میں چھیڑ چھاڑ عدالتی کارروائی، خود مختاری اور آزادی میں مداخلت کے مترادف ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن ایکٹ سیکشن 57 اور 58 میں ترامیم کے مجوزہ مسودہ کی تیاری شروع

صدر کا کہنا تھا کہ ریاست کے 3 ستونوں کے دائرہ اختیار، طاقت اور کردار کی وضاحت آئین نے ہی کی، آرٹیکل 67 کے تحت پارلیمان کو آئین کے تابع رہتے ہوئے قواعد بنانے کا اختیار ہے، آرٹیکل 67 اور 191 ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں، آرٹیکل 67 اور 191 قواعد بنانے میں دونوں کی خودمختاری کو تسلیم کرتے ہیں، آرٹیکل 67 اور 191 اداروں کو اختیارمیں مداخلت سے منع کرتے ہیں۔

صدر کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی کو مکمل تحفظ دینے کیلئے آرٹیکل 191 کو دستور میں شامل کیا گیا، آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار سے باہر رکھا گیا،پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار بھی آئین سے ہی اخذ شدہ ہے۔

صدر کے مطابق آرٹیکل 70 قانون سازی کی فہرست میں شامل کسی بھی معاملے پر بل پیش کرنے اور منظوری سے متعلق ہے،آرٹیکل 142اے کے تحت پارلیمنٹ قانون سازی کی فہرست میں کسی بھی معاملے پر قانون بنا سکتی ہے، پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے علاوہ تمام عدالتوں کے دائرہ کارکے حوالے سے قانون سازی کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کو خاص طور پر پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار سے خارج کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں