پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان بچانے اور بنانے والوں کے پاس آئی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ خوشی ہے ن لیگ کے پاس اعظم نذیر، رانا ثنااللہ اوردانیال چودھری جیسے وکلا ہیں،نوازشریف اورمجھ پر الزامات تھے،ہمارے پاس وہ ٹرک نہیں جو فوادچودھری کے پاس ہے،ہمارے پاس آئین اور قانون کا ٹر ک ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ پاکستان میں کبھی کسی منتخب حکومت نے مدت پوری نہیں کی،منتخب وزیراعظم کو دفتر سے باہر کیاگیا لیکن کسی عدالت نے نوٹس نہیں لیا،کبھی کسی عدالت نے کسی آمر کااحتساب نہیں کیا،آپ کا زور صر ف منتخب وزیراعظم پر چلتاہے۔
عدالت سے ہمیشہ آمریت کو دوام بخشا گیا،کسی نے دیکھا کسی ڈکٹیٹر کو سسیلین مافیا،گارڈ فادر کا لقب ملاہو،ہم نے طاقت اورڈکٹیٹر کے آگے سر نہیں جھکایا،جسٹس سیٹھ وقار نے جرات کی اور آمر کو سزا سنائی،جس عدالت نے آمر کو سزا سنائی اس کو صفحہ ہستی سے مٹادیاگیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ 2018کاالیکشن عمران خان کی جھولی میں ڈالاگیا،انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے بتایا کہ پیغام آیا ہے کہ میرا کام کردو ورنہ اڈیالہ جیل انتظار کررہی ہے۔
مریم نواز نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں کیس چل رہاتھا چیف جسٹس جذباتی ہوگئے،آپ کو اس وقت جذباتی ہوناچاہیے تھا جب راناثنااللہ پر منشیات کا کیس بنا،آپ کو اس وقت جذباتی ہوناچاہیے تھا جب اقامہ پروزیراعظم کو نکالاگیا،ہمارے رہنماؤں کو چن چن کر نااہل کیاگیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کونہیں جانتی نہ ہی ان کی اہلیہ کوجانتی ہوں،ان کے خلاف ریفرنس عمران خان کی حکومت میں دائر ہوا، آپ کو الٹی دیکھیں معلوم ہوجائے گا حق اور قانون پر کون ہے۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ میں 5ماہ اڈیالہ اور 5ماہ نیب میں قید رہی، عمران خان سب کا نام لیں گے لیکن فیض کانہیں لیں گے،فیض ریٹائر ہوگئے ان کا مقدمہ سپریم جوڈیشل کونسل میں لٹکا ہواہے، پرویز مشرف نے 60ججز کو گھر بھیج دیاتھا۔
مریم نواز نے پی ٹی آئی رہنما پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایسے لیڈر ہیں جب گھر سے نکلتے ہیں تو کالاڈبہ منہ پر پہن کر نکلتے ہیں،اب بھی عمران خان کے سہولت کار بیٹھے ہیں،ہمیں کہا جاتا رہا کہ جرم نہیں کیاتو تلاشی کیوں نہیں دیتے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ ہیرے کی انگوٹھی،توشہ خانہ کا حساب مانگو توخاتون خانہ بن جاتی ہیں، نیب نے عمران خان کی اہلیہ کوبلایا تو کہاگیا کہ وہ پبلک آفس ہولڈر نہیں،کیامریم نواز اور سیرینا عیسیٰ پبلک آفس ہولڈر زتھیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے جنرل فیض کے ہاتھوں یرغمال بننے سے انکار کر دیا،ہم جیلوں میں اس لیے تھے کہ نظام عدل فیض کے ہاتھوں میں تھا، فیض کل بھی عمران خان کا سہولت کار تھے اور آج بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں دو بار سزائے موت کی چکی میں رہی مگر ایک دن بھی نہیں روئی،ان کوضمانتیں مل رہی ہیں ایک دوسرے سے گلے لگ کر رورہے ہیں،عمران خان چارپائی کے نیچے سے نہیں نکلتے، عمران خان کو جب بھی عدالت بلاتی ہے تو کونسا بہانا یہ جماعت نہیں کرتی۔
مریم نواز نے کہا کہ میں نے کبھی خاتون کارڈ نہیں کھیلا،5سال بیمار رہی کسی نے نہیں کہا جیل سے نکالو یاضمانت دو،وہ دن یاد کرو جب نوازشریف کو جیل میں ہارٹ اٹیک ہواتھا،شہبازشریف مالی مشکلات کے باوجود 10کروڑ عوام کو مفت آٹا دے رہے ہیں۔
کیا آئین توڑنا چھوٹا جرم تھا؟ کون سی عدالت ہے جہاں ن لیگ کو چکر نہیں لگوائے گئے،ایک شخص کو پھر مسلط کرنے کی بھرپور کوشش ہورہی ہے،آج 2018والا دور نہیں،جس آئین کا اطلاق پنجاب الیکشن پر ہوتاہے تو وہ خیبرپختونخوا پر کیوں نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعتیں آپس میں مشاورت کرلیں، مریم نواز نے کہا کہ آپ کس کو لاناچاہتے ہیں جس نے نالائقی سے معیشت کوتباہ کیا،خیبرپختونخوا کو10سال میں تباہ کر دیا،پنجاب میں بھی وہی 3کاگینگ مسلط کیا، الیکشن ہواتو عمران خان ہارجائیں گے،اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا،اس کو ماننانہ ماننا کیا۔