پنجاب حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

فائل فوٹو


 پنجاب حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان طے شدہ معاہدہ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا گیا۔

معاہدے کے تحت تحریک انصاف وارنٹس کی تکمیل اور سرچ وارنٹس کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون کرے گی، پی ٹی آئی 14 اور 15 مارچ کو درج ہونے والے مقدمات کی تفتیش میں تعاون کرے گی۔

معاہدے کے مطابق طے پایا ہے کہ جلسہ 21 مارچ کو ہوگا اور ڈی سی لاہورکوباقاعدہ درخواست دی جائےگی، ڈپٹی کمشنرپی ٹی آئی کے جلسےکی درخواست کو قانون کے مطابق دیکھیں گے، زمان پارک کے اندر پرسنل اورپرائیویٹ سکیورٹی کا آڈٹ کیا جاسکےگا، ضرورت پڑنے پر ڈی آئی جی سکیورٹی بانڈ لینے کا مجاز ہوگا۔

تحریک انصاف ریلی نکالنے سے کم از کم 2دن پہلے آگاہ کرے گی۔عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے بنائی گی گائیڈ لائن پر عمل ہوگا،۔تحریک انصاف سیکیورٹی کے لیے متعلق حکام کو درخواست دے گی ۔

پولیس کی جانب سے ایس ایس پی عمران کشور فوکل پرسن ہوں گے جب کہ تحریک انصاف کی طرف سے شبلی فراز اور علی خان کو فوکل پرسن مقرر کیاگیا ہے

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں 3 بجے تک توسیع کی تھی۔ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے ذمہ داروں کے خلاف جو قانونی کارروائی بنتی ہیں وہ کریں۔

لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک آپریشن روکنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔عدالت نے زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں 3 بجے تک توسیع کردی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نےکہا ہے کہ  وارنٹ گرفتاری کی تعمیل اور پولیس آپریشن پر فیصلہ تین بجے کریں گے۔

پی ٹی آئی اتوار کی بجائے پیر کو جلسہ کرے گی، فواد چودھری

تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری روسٹرم  پر آکرکہا کہ عدالت نے لوگوں کی زندگیاں بچائی ہیں ہم مشکور ہیں۔گزشتہ روز آئی جی سے عدالتی حکم پر ملاقات ہوئی۔آئی جی پنجاب سے تین ایشو پر بات ہوئی ۔

ان کا کہنا ہے کہ پہلا عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق تھا،۔ہم نے صرف 123اپولیس اہلکاروں پرتحفظات ظاہر کیے۔پی ٹی آئی اتوار کی بجائے پیر کو جلسہ کرے گی۔ہم نے جلسے جلوسوں کےلیے 5 دن پیشگی اجازت لینے کےلیے چیف سیکریٹری سے اتفاق کیا۔

آئی جی پنجاب نے کہا  کہ ہمارا فیصلہ ہوا ہے کہ تحریک انصاف کا ایک فوکل پرسن ہو گا۔ہم نے کہا ہے کہ کسی علاقے کو نو گو ایریا نہیں بننے دیا جائے گا۔

جسٹس طارق سلیمی نے کہا  کہ اگر آپ کو سیکیورٹی نہیں ملتی تو آئی جی کو درخواست دیں اگر آپ مطمئن نہیں ہوتے تو عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔کنٹینرز لگانا مناسب نہیں ،یہ ہمیں ایکسپورٹ کے لیے استعمال کرنے چاہیے ۔آپ جو بھی چاہتے ہیں اسے طریقہ کار سے کریں اور باقاعدہ درخواست دیں ۔

 ہنگامہ آرائی:ذمہ داروں کیخلاف جوکارروائی بنتی ہے وہ کریں، عدالت

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ عمران خان آج بھی عدالت جانے کےلیے تیار ہیں ، اور کل بھی تیار ہونگے۔دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے ، ہم چاہتے ہیں گرفتاریاں نہ کریں ۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ معاملے پر مداخلت نہیں کر سکتا ،کیمرے لگے ہیں لوگوں کی نشاندہی کریں۔ذمہ داروں کے خلاف جو قانونی کارروائی بنتی ہیں وہ کریں۔جس نے بھی زیادتی کی ہے کیمرے موجود ہیں ان کوسامنے لایاجانا چاہیے۔

کسی بھی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا جو کچھ یہاں ہوا، عدالت

عدالت  نے استفسار کیا کہ  اگر رکاوٹیں ہونگی تو پھر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی ؟ کسی بھی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا جو کچھ یہاں ہوا۔
وکیل نے جواب دیا کہ اگر ملزم جان بوجھ کر وارنٹ موصول نہیں کرتا تو پھر عدالت کے پاس اشتہاری قرار دینے کا اختیار ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ قانون تو تب لاگو ہو گا جب تعمیل کنندہ ملزم کے گھر پہنچے گا یہاں تو صورت حال مختلف ہے۔کسی خاص کیس کی بات نہیں کرر ہے یہ سب کچھ اس لیے ہوا عدالتی حکم کی تکمیل نہیں ہو رہی۔عدالت نہیں چاہتی کہ مستقبل میں ایسا ناخوشگوار واقعہ ہو۔

آئی جی پنجاب کی عمران خان کےگھر تک رسائی کے لیےدرخواست

آئی جی پنجاب کی جانب سے عمران خان کے گھر تک رسائی کے لیے درخواست کردی  گئی۔آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ اور عمران خان کے گھر بغیر کسی رکاوٹ رسائی کی اجازت دی جائے۔جائے وقوعہ پر کالعدم تنظیم کے ارکان کی موجودگی کا شک ہے۔عدالت نے پولیس کو واپس آنے کے لیے کہا اس لیے تفتیش نہیں کر پارہے۔ درج مقدمات کی تفتیش اور شہادت اکٹھی کرنے کے لیے رسائی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول بم چلے ہیں،کیا ہمیں جاکر شواہد اکٹھے کرنے کی اجازت ہے؟ کیا ایس ایس پی یا ڈی آئی جی آپریشنز کو جائے وقوعہ پر جانے کی اجازت ہے؟عدالت یہ حکم جاری کرے کہ  ہم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرسکتے ہیں۔

انتقامی کارروائی بالکل نہیں ہو گی، آئی جی پنجاب کی یقین دہانی

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ نے دو مقدمے درج کیے ہیں جس میں کل 3 ہزار نامعلوم نامزد ہیں ۔اس بات کو یقینی کیسے بنائیں گے اس تفتیش میں کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہو گی۔ آئی جی ہنجاب نے  کہا ہم عدالت کو یقین دہانی کرواتے ہیں کہ میرٹ پر تفتیش ہوگی۔کسی بے گناہ کو ملوث نہیں کریں گے،۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ سب لوگ بیٹھ کے مسئلے کا حل نکالیں، آئی جی پنجاب نے یقین دہانی کروائی کہ ہم جو بھی کریں گے عدالت کو بتائیں گے انتقامی کارروائی بالکل نہیں ہو گی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ اس سارے معاملے میں شفافیت کیسے لائیں گے ؟ عام تاثر ہے کہ نامعلوم مقدمے میں جس کو مرضی اٹھا لیں۔ آئی جی نے کہا میں ان سے اجازت نہیں لوں گا کہ فلاں نے پیٹرول بم مارا ، گرفتار کرنے لگے ہیں۔ہم جس کو گرفتار کریں گے انکے ساتھ قانون کی تحت برتاؤ ہو گا۔


متعلقہ خبریں