صدر ڈاکٹر عارف علوی نااہلی کیس، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

عارف علوی

سپریم کورٹ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی دائر درخواست خارج کر دی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آئینی تقاضا ہے کہ صدارت کے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے تائید کنندہ اور تجویز کنندہ رکن مجلس شوریٰ ہونا چاہیے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں کیا کر رہی ہیں؟ یہ آپکا مقدمہ نہیں ہے، آپ کے کاغذات نامزدگی پر تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کے دستخط نہیں تھے، آئینی تقاضا ہے تائید کنندہ تجویز کنندہ رکن مجلس شورہ ہونا چاہیے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے صدر عارف علوی کو نا اہل قرار دینے کیلئے شہری ظہور مہدی کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار عدالت پیش ہوئے اور کہا میرے صدارتی امیدوار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال درست نہیں ہوئی جبکہ عارف علوی کے کاغذات پر میرے چھ اعتراض تھے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ صدارتی الیکشن کے وقت عارف علوی انڈر ٹرائل ملزم تھے اور صدارت کیلئے اہلیت نہیں رکھتے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اہلیت نہ رکھنے والے کو صدر بنانے کی وجہ سے ملک اس وقت بحران کا شکار ہے۔


متعلقہ خبریں