لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں توسیع کر دی


لاہور ہائی کورٹ میں زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے سے متعلق درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں توسیع کر دی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ انکوائری طلب ہے کہ دونوں طرف سے بدنیتی شامل تھی یانہیں،جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہے سیکیورٹی سے متعلق قانون کیا ہے،آپ ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، ہر چیز کا ایک طریقہ کار ہے، اپنے آپ کو ایک سسٹم میں لے کر آئیں،سسٹم کو چلنے دیں۔

آئی جی عثمان انور کا کہنا تھا کہ ہم کسی ایک کا بھی نقصان نہیں چاہتے، شہر کا کوئی بھی علاقہ نو گو ایریا نہیں ہونا چاہیے۔

اس سے قبل سماعت میں عدالت نے تحریک انصاف کو اتوار کو جلسہ کرنے سے روک دیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ اگر جلسہ کرنا ہے تو 15 دن پہلے پلان کریں،عدالت نے فواد چودھری سے مکالمے کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے آپ کو سسٹم کے اندر لائیں،آپ کو پالیسی فراہم کرتے ہیں اس کو اپلائی کریں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ آپ لوگ آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری کے ساتھ آج بیٹھیں اور میکنزم بنائیں، سب مل کر اس معاملے کا حل نکالیں لیکن آپ لوگ سسٹم کو چلنے دیں۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اورآئی جی عثمان انورلاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، اس موقع پر وکیل فواد چودھری کاکہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
اس موقع پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ درخواست گزار کدھر ہیں؟ 10 بجے کا وقت دیا تھا،یہ آپکی سنجیدگی ہے کہ درخواست گزار عدالت میں نہیں ہے۔

وکیل فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں فیصلہ محفوظ ہے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سیکشن 76 پڑھیں،یہ تو کوئی معاملہ ہے ہی نہیں،جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس لیے ہے کہ کوئی قانون نہیں پڑھتا باتیں کرتے ہیں،ہر چیز کا حل قانون اور آئین میں موجود ہے۔

اس موقع پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے سیکشن 76 وارنٹس سے متعلق سیکشن پڑھ کرسنائے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ فریقین نے پورے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے،عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کبھی آپ ادھرتو کبھی اسلام آباد ہائیکورٹ جاتے ہیں۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی معاملہ بن چکا ہے،جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سیاسی معاملہ آپ دونوں پارٹیوں نے ہی بنایا ہے۔قانون کو فالو کرنے کی ضرورت ہے،ساری قوم کو مصیبت ڈالی ہوئی ہے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ جب عمران خان لاہور ہائیکورٹ پیش ہوئے تو سیکیورٹی دی۔


متعلقہ خبریں