ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سربراہ پاکستان عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔
قبل ازیں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا گیا۔
شیخ رشید نے عدالت سے کہا کہ مجھے اسپتال بھیجا جائے پیروں اور ہاتھوں پرخون ہے ، میں ان سے بھیک نہیں مانگوں گا بس میری پٹیاں کرا دی جائیں ، مجھے کرسیوں سے باندھے رکھا، تین سے چھ بجے تک میرے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھے رکھی ، مجھے رینجرز کی سکیورٹی چاہیے ، عدالتی حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔
میری آنکھیں اور ہاتھ باندھے گئے، مجھے رات بھر سونے نہیں دیا گیا، شیخ رشید
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بتائیں دو دن میں کیا کیا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ وائس میچنگ ٹیسٹ کروا لیا گیا ہے، وائس میچنگ ٹیسٹ کا پراسز بڑا لمبا تھا،پیمرا سے ٹرانسکرپٹ نکلوایا ہے، ابھی فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ ان سےریکارڈ منگوائیں چھ گھنٹے مجھے کہاں رکھا گیا جس پر انہیں خاموش کروادیا گیا، جج نے ریمارکس دیے کہ پولیس کو سننے دیں پھر آپ کی سنیں گے ، تفتیشی افسر نے شیخ رشید کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی ۔
وکیل سردار عبد الرازق نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہو گا کہ ایک سٹیٹ منسٹر کے خلاف ایسے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں تو عام شہری کا کیا حال ہو گا۔