لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس دہشتگردوں سے نہیں لڑ سکتی اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے وقت پر نہ نمٹا گیا تو اس کے منفی اثرات ہوں گے اور ماضی میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو نقصان ہوا۔ کیا وجہ تھی کہ ماضی میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ دار بنایا گیا اور ابھی تک امریکی جنگ کے اثرات پاکستان میں موجود ہیں۔ ہم 20 سال تک امریکی جنگ کا حصہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قبائلی علاقے سب سے پرامن سمجھے جاتے تھے۔ پرویز مشرف نے نائن الیون کے بعد سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو مدعو کیا اور کہا کہ ہم امریکہ کی صرف لاجسٹک سپورٹ کریں گے جبکہ نائن الیون کے واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا اور میرا ہمیشہ سے مؤقف رہا کہ امریکہ کی جنگ میں نہیں پڑنا چاہیے لیکن میرے مؤقف کے بعد مجھے برا بھلا کہا گیا، تنقید کی گئی اور طالبان خان کہا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی اسمگلنگ میں عمران خان ملوث ہیں، رانا ثنااللہ
عمران خان نے کہا کہ امریکی انخلا کے بعد پاکستان کے پاس افغانستان کے ساتھ دوستی کا سنہرا موقع تھا اور افغانستان میں پہلی دفعہ پاکستان حامی حکومت آئی جبکہ ہمارے دور میں افغانستان کی نئی حکومت سے اچھے تعلقات تھے۔ قائداعظم نے 1948 میں فوج قبائلی علاقے سے واپس بلائی اور کہا کہ قبائلی ہماری فوج ہیں۔ افغان جنگ پاکستان کے قبائلی علاقے سے لڑی گئی۔
انہوں ںے کہا کہ جب امریکہ افغانستان آیا تو مجاہدین دہشتگرد قرار دیئے گئے اور تحریک طالبان پاکستان امریکہ کی مدد کرنے پر ہمارے خلاف ہو گئے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ نقصان خودکش حملوں سے ہوا اور امریکہ کے پاس بھی خود کش حملے روکنے کا طریقہ کار نہیں تھا۔ طالبان اور اشرف غنی حکومت کے درمیان سیاسی حل نکالنے کے لیے کردار ادا کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 35 سے 40 ہزار لوگ تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہیں اور ٹی ٹی پی کے پاس 5 ہزار لوگ لڑنے والے ہیں۔ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی سے کہا واپس جائیں اور ٹی ٹی پی پر دباؤ ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام سیاسی کوششوں سے ممکن ہوا لیکن حکمرانوں نے کیا کیا؟ فاٹا انضمام کے بعد صوبوں نے 3 فیصد بجٹ فاٹا کو دینے کا اعلان کیا لیکن پنجاب اور خیبرپختونخوا نے پیسے دیئے باقی دونوں صوبوں نے انکار کر دیا۔ فاٹا بہت پیچھے تھا پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت تھی مگر ہمارے پاس نہیں تھا۔ ن لیگ کی وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کے فنڈز روک دیئے جبکہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا تھا فاٹا کو زیادہ فنڈز دینے ہیں۔ ہمارے دور میں ملک 6 فیصد پر ترقی کررہا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے نام پر دنیا سے پیسے مانگ رہے ہیں اور آج ملکی معیشت کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ کراچی میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ افغانستان سے واپس آنے والے 40 ہزار لوگوں کو سیٹ کرنے کی ضرورت تھی لیکن حکومت کی عدم توجہ کے باعث دہشتگردی بڑھ رہی ہے۔ باڈرز کا کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہے اور پولیس دہشت گردوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی کیونکہ ٹی ٹی پی کے پاس امریکہ کا اسلحہ ہے اور خیبرپختونخوا پولیس دہشتگردوں سے نہیں لڑ سکتی۔