پرویز الہیٰ نے وزارت اعلیٰ کے لیے خاندان کے 2 ٹکڑے کیے، چودھری سالک حسین


اسلام آباد: قومی اسمبلی کے رکن چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ چودھری پرویز الہیٰ نے وزارت اعلیٰ کے لیے خاندان کے 2 ٹکڑے کیے۔

رکن قومی اسمبلی چودھری سالک حسین نے ہم نیوز کے پروگرام نیوز لائن میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کو بچانے کے لیے ہمیں اسٹریٹجی کی ضرورت نہیں کیونکہ پنجاب حکومت خود بھی جانا نہیں چاہتی۔ روزانہ زمان پارک جا کر قائل کیا جا رہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کو نہ توڑا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وزارت اعلیٰ کا منصب حاصل کرنے کے لیے ساری تگ و دو کی گئی اور میرا نہیں خیال کہ چودھری پرویز الہٰی اتنی جلدی جائیں گے جبکہ چودھری پرویز الہٰی نہیں چاہیں گے کہ وزارت اعلیٰ ان کے ہاتھ سے چلی جائے۔ پرویز الہٰی نے وزارت اعلیٰ کے لیے خاندان کے 2 ٹکڑے کیے۔

چودھری سالک حسین نے کہا کہ عمران خان صرف اپنا معاملہ دیکھتے ہیں اور وہ صرف اپنا ہی سوچتے ہیں اور اس وقت بھی عمران خان صرف اپنا ہی سوچ رہے ہیں جبکہ پرویز الہٰی بھی اپنی اسٹریٹجی دیکھ رہے ہیں۔ سیاست میں کوئی چیز بھی حتمی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس الائنس کے اندر آگے بھی مشکلات نظر آ رہی ہیں اور مارچ اپریل میں جو ہوا اگر اس کاازالہ ہوجائے تو پھر بات چیت میں کوئی حرج نہیں۔ پرویزالہٰی آخری وقت تک اسمبلی تحلیل نہ کرنے کے لیے عمران خان کو قائل کریں گے۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ پچھلے 7،8 مہینے میں جو دیکھا میرا تو ملکی سیاست سے دل بھر گیا ہے اور اگر اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو پنجاب میں الیکشن ہو سکتے ہیں لیکن اسمبلی تحلیل کرنے سے پرویز الہٰی اور پی ٹی آئی کا ہی نقصان ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ معاملے کے بعد عمران خان کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے اور اب مزید 2 تحائف ایسے آگئے ہیں جو ڈکلیئر ہی نہیں تھے۔ عمران خان سوشل میڈیا کی حد تک مقبول ضرور ہیں لیکن عمران خان کے صاف شفاف والے بیانیے کو ضرور دھچکا پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی شک نہیں ایجنڈے کے تحت معاشی تباہی کی گئی، وزیر اعظم

چودھری سالک حسین نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ڈار کی میٹنگ بہتر انداز میں چل رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے ساتھ 30 کے قریب اراکین قومی اسمبلی رابطے میں ہیں اور پنجاب حکومت اراکین قومی اسمبلی کو فنڈز آفر کر رہی ہے۔ اسمبلی تحلیل نہ کرنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔

مسلم لیگ ق کے حوالے سے انہوں ںے کہا کہ مسلم لیگ کے آفس میں میٹنگ کال کر کے انہوں نے اوچھی حرکت کی تھی جبکہ اجلاس میں چودھری شجاعت حسین اور طارق بشیر چیمہ کو فارغ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 5 سے 6 دنوں میں پارٹی الیکشن کرائیں گے لیکن کیس الیکشن کمیشن کے پاس گیا اور انہوں نے اس کارروائی کو روکا۔

نواز شریف سے ہونے والے ملاقات پر انہوں نے کہا کہ میں خصوصی طور پر نواز شریف سے ملنے لندن نہیں گیا تھا بلکہ والد کے کہنے پر نواز شریف سے ملاقات کی جس میں مریم نواز، حسن اور حسین نواز بھی موجود تھے۔ ملاقات میں پرانی کچھ باتیں بھی ہوئیں۔ وقت اور حالات چیزیں ہر کسی کے سامنے لے آئیں گے۔

چودھری شجاعت حسین کے صاحبزادے نے کہا کہ عمران خان اور پرویز الہٰی کی نیت ایک دوسرے کے لیے صحیح نہیں ہے جبکہ مونس الہٰی نہیں چاہیں گے کہ عمران خان اور پرویزالہٰی کے درمیان اختلافات ہوں کیونکہ مونس الہٰی اپنا مستقبل عمران خان کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ مونس الہٰی نے پرویز الہٰی کو بھی قائل کیا کہ آپ بار بار اپنی تقریروں میں عمران خان کا ذکر کریں اور اپنی تقریروں میں عمران خان کو اپنا قائد بولیں تاکہ عمران خان کو ہمارے اوپر یقین ہو۔

انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کوئی پیغام نہیں دیا تھا اور اگر مونس الہٰی کو کوئی پیغام دیا تھا تو چودھری شجاعت سے شیئر کرتے۔ مجھے نہیں لگتا کوئی ایسی بات ہوئی ہے۔ جنرل باجوہ کے حوالے سے پرویز الہٰی اور عمران خان کا بیانیہ بالکل برعکس ہے اور جنرل باجوہ کی طرف سے مجھے کوئی کال آئی نہ ہی کوئی پیغام لیکن پی ڈی ایم کی طرف جانے کا فیصلہ چودھری شجاعت اور پرویز الہٰی کا ہی تھا۔


متعلقہ خبریں