کیلیفورنیا: ٹیسلا اور نیورالنک کمپنی کے مالک ایلن مسک کی کمپنی ایک بار پھر الزامات کی زد میں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایلن مسک کی کمپنی نیورالنک کا مقصد ایک ایسا آلہ تیار کرنا ہے جسے دماغ میں لگایا جا سکے اور دماغی سرگرمی کے ساتھ کمپیوٹر کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ جس پر کمپنی کی جانب سے تجربات جاری ہیں۔
نیورالنک اس وقت “برین مشین انٹرفیس” بنانے کے لیے بندروں پر تجربات کر رہی ہے اور جس کے لیے نہ صرف بندروں کے عضو کاٹے جا رہے ہیں بلکہ وہ ان تجربات کی وجہ سے ہلاک بھی ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی ٹیکنالوجی، قوت سماعت سے محروم افراد کیلئے خوشخبری
فزیشن کمیٹی فار رسپانسبل میڈیسن (پی سی آر ایم) نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ تفصیلات میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی شہر ڈیوس کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کیے جانے والے تجربات میں بندر شدید اذیت کا شکار ہیں۔ ادارے کی جانب سے کچھ تفصیلات بھی شیئر کی گئیں جن میں بندروں میں سرجری کے دوران الیکٹروڈ لگائے جانے کا انکشاف کیا گیا۔
The exposed portions of the implants were referred to as “pill boxes” and were “secured in place with up to 20 blunt-tipped screws.” Those pill boxes were connected to a cable and port under his skin that was secured with more “bone screws.” (4/12) pic.twitter.com/bcRV72fnuZ
— Physicians Committee (@PCRM) November 30, 2022
پی سی ایم آر کی جانب سے ایک مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے جس میں لیب نوٹس فراہم کیے گئے۔ مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا کہ دماغ میں لگائے جانے والے الیکٹروڈ کی وجہ سے جانور انفیکشن کا شکار ہو رہے ہیں اور غیر تصدیق شدہ بائیو گلو کی وجہ سے بندروں کے دماغ کے حصے ناکارہ ہونے سے وہ ہلاک ہوئے۔