پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں علم ہے کہ سازش ہوئی اس لیے تحقیقات چاہتے ہیں، کیا ڈی جی آئی ایس پی آر فیصلہ کریں گے سازش ہوئی یا نہیں؟
سوشل میڈیا صارفین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا ایک نقطہ نظر ہو سکتا ہے، فیصلہ نہیں ہو سکتا، آپ کہہ رہے ہیں مداخلت ہوئی، کون فیصلہ کرے گا سازش ہے یا مداخلت، جوڈیشل کمیشن تحقیقات کرے کہ سازش ہوئی یا نہیں، پہلے سازش ہوتی ہے پھر مداخلت ہوتی ہے، مراسلے پر کوئی بھی حقائق سے انکار نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ 7 مارچ کو ڈونلڈ لو نے آفیشل میٹنگ میں بات کی اور دھمکی دی کہ عمران خان کو نہ ہٹایا تو اس کا انجام اچھا نہیں ہو گا، ہمارے سفیر نے سائفر بھجوایا جو براہ راست میرے تک پہنچایا گیا۔
مراسلے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں، ہم مکمل تعاون کریں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر
عمران خان نے کہا کہ اس دھمکی کا سیدھا مطلب مجھے ہٹانا تھا،8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی ، ہمارے اتحادیوں نے بھی اچانک ہی ساتھ چھوڑنا شروع کر دیا،ہمارے پاس ریکارڈ ہے ہمارے لوگ امریکی سفارتخانے میں جایا کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ہمارے مؤقف کی تائید کی کہ مداخلت ہوئی ہے، اس معاملے پر سماعت ہو جائے تو دوبارہ کسی کی سازش کرنے کی جرات نہیں ہو گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم کی روح کو خوش کرنے کی خاطر حقیقی آزادی کیلئے جدوجہد کرنی پڑیگی۔