منکی پاکس وائرس کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے؟


  یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا میں منکی پاکس نامی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔دنیا کے گیارہ ممالک میں اس نایاب وائرس کے تیزی سے پھیلنے نے ماہرین صحت کو  تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس سے پہلے یہ وائرس صرف افریقی ممالک میں نظر آتا تھا۔ پہلی بار یہ وائرس افریقی ممالک سے نکل کر دنیا  میں بھی پھیل رہاہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات زیادہ تشویشناک ہے کہ  منکی پاکس کی تشخیص ایسے افراد میں بھی ہوئی ہے جو کبھی افریقہ گئے ہی نہیں ۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ  یہ وائرس یورپ اور امریکہ کے اندر بھی پھیل چکا ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے کسی بڑی آبادی کو نقصان پہنچنے کا فی الحال امکان موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:منکی پاکس انفیکشن کے 11 ممالک میں کیسز رپورٹ

ماہرین کے مطابق منکی پاکس جنگلی جانوروں خصوصاً چوہوں اور لنگوروں میں پایا جاتا ہے۔ اور جانوروں سے ہی انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ تاہم متاثر شخص کے  قریب رہنے والے افراد میں بھی وائرس منتقل ہونے کا امکان ہے۔

پہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958 میں ہوئی تھی، ایک تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے بندروں  کے جسم پر کچھ  پاکس یعنی دانے  دیکھے تھے جنہیں منکی پاکس کا نام دیا گیا تھا۔

انسانوں میں منکی وائرس کے پہلے کیس کی تشخیص افریقی ملک کانگومیں 1970 میں ایک نو سالہ بچے میں ہوئی تھی۔

منکی پاکس کا شکار ہونےوالے افراد میں بخار، سردی لگنا، تھکن اور جسم دردر کی شکایات نمایاں ہوتی ہیں۔وائرس سے زیادہ متاثر ہونےوالے افراد  کو شدید خارش اور جسم کے مختلف حصوں پر دانے  نکلنے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

منکی پاکس کے اثرات پانچ سے تین ہفتوں میں ظاہر ہوتے ہیں  اور عام طور پر اس سے متاثرہ افراد دو سے چار ہفتوں کے  درمیان صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ جن میں سے اکثر کو اسپتال منتقل کرنے نوبت نہیں آتی۔یہ وائرس 10 میں سے ایک فرد کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے اوربچوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔

یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے دنیا بھر کے ماہرین کو یہ مشورہ دیا کہ منکی پاکس سے متاثرہ افراد کو آئسولیشن میں رکھا جائے اور زیادہ متاثرہ افراد کو سمال پاکس کی ادویات دی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکہ میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ

عالمی ادارہ صحت کے مطابق تقریباً ایک درجن افریقی ممالک میں اس وائرس کے ہزاروں کیسز ہر سال رپورٹ ہوتے ہیں اور ان میں سے تقریباً 6000 کا کانگو اور 3000 کا تعلق نائیجیریا سے ہوتا ہے۔

حالیہ لہر میں جن ممالک میں منکی پاکس انفیکشن کے کیسز رپورٹ ہوئے ان میں فرانس، بیلجیم، جرمنی، آسٹریلیا، اسپین، برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔

 

 


متعلقہ خبریں