استعفی نہیں سرپرائز، پتے ایک دن پہلے ظاہر کروں گا، عمران خان

بات سنیں: ہم نہیں جارہے، دیکھتے جائیں، شہباز شریف اچکن نہیں پہن سکے گا، وزیراعظم

وزیر اعظم عمرا ن خان نے کہا ہے کہ وہ  استعفی نہیں سرپرائز دیں گے اور عدم اعتماد سے ایک دن پہلے اپنے پتے ظاہرکریں گے۔

سپریم کورٹ کے بیٹ رپورٹرز سے خصوصی ملاقات میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاست کے لئے فوج کو بدنام نہ کیا جائے، جو کچھ کر رہا ہوں وزارت عظمیٰ کے لیے نہیں کر رہا، پاکستان کو فوج کی اشد ضرورت ہے، فوج نہ ہوتی تو ملک کے 3ٹکڑے ہوتے، سیاست کےلیے فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔

اپوزیشن نے دباو میں آکر اپنے سارے پتے ظاہر کردئیے ہیں، میں عدم اعتماد کی تحریک کی ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپنے تمام پتے ظاہر کرونگا۔

عمران خان نے کہا کہ میں واضح کہہ رہا ہوں کہ اپوزیشن  نہیں  جیتے  گی، اپوزیشن نے ہمارے اوپر کرم کیا ، کہ عوام ہمارے حق میں ہوگئی ،شہبازشریف کے ساتھ  بیٹھ کر اپنی توہین کیوں کروں ، چودھری نثار سے 50 سالہ  پرا نی دوستی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے بعد کتنا بڑا طوفان آئے گا ان کو اندازہ نہیں، 27 مارچ کو تاریخی جلسہ کریں گے، عدم اعتماد کے دوران ان کے ساتھ کتنے لوگ رہیں گے، انہیں علم نہیں، ان کے پاس جو لوگ ہیں وہ بھی نہیں جائیں گے، میں ان چوروں کے دباو میں آکر استعفیٰ کیوں دوں؟ میں نے لڑائی شروع ہی نہیں کی تو ہاتھ کیسے کھڑے کردوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان تحریک عدم اعتماد کی ناکامی پر پرامید ہیں، عامر لیاقت

انہوں نے کہا کہ نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا ہے نیوٹرل والی بات اچھائی کو پھیلانے اور برائی کو روکنے کیلئے کی گئی تھی۔

چودھری نثار سے ملاقات ہوئی ہے،وہ جو بھی فیصلہ کرینگے اپنی بہتری کیلئے کریں گے، موجودہ اپوزیشن کرپشن کا برانڈ ہے، کبھی شکست نہیں مانوں گا آخری وقت تک لڑتا رہوں گا، اپوزیشن کو ڈر ہے کہ انہیں این آر او نہیں ملے گا، اپوزیشن سے کبھی بھی بلیک میل نہیں ہوں گا۔

فضل الرحمان کے اب ٹیم سے باہر ہونے کا وقت آگیا ہے، فضل الرحمان سیاست کا 12واں کھلاڑی ہیں۔، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی سیاست چوری چھپانا ہے، کسی کی غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ گھر بیٹھ جاوں گا، عدم اعتماد کا میچ ہم جیتیں گے۔

وزیر اعظم جنرل فیض کے مستقبل اور عثمان بزدار کو ہٹانے کے سوال پر مسکرا دیئے۔ انہوں نے کہا کہ جن اراکین کو خریدا جارہا ہے ان پر سندھ کے عوام کا پیسہ استعمال ہو رہا ہے اور دنیا میں ایسا ہوتا ہے کہ رولنگ پارٹی کے اراکین ناراض ہوتے ہیں لیکن اگر میرے اراکین ناراض ہیں تو کیا وہ ان کو جوائن کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا ایک نظریہ نہیں اور ماضی میں وہ ایک دوسرے کو کیا کچھ نہیں کہتے تھے۔ جو اراکین ان کے ساتھ ملے ہیں کیا ان پر ہم اربوں روپے استعمال نہیں کرسکتے لیکن میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ میں ان سے جیت کے دکھاؤں گا۔ پی ٹی آئی کے جو ناراض کارکن تھے وہ اب ہمارے پاس واپس آرہے ہیں اور اس صورتحال میں جو عوامی رد عمل سامنے آیا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے چھانگا مانگا والا زمانہ چلا گیا اور جو رکن ہمارے خلاف ووٹ دے گا اس پر ایک مہر ثبت ہو جائے گی وہ منحرف ہے۔ میں سیاست میں ان کا مقابلہ کرنے آیا تھا اور میں دیکھ رہا ہوں کہ ان کی سیاست ختم ہونے والی ہے۔ آج اگر عوامی سروے کرایا جائے تو اپوزیشن والوں کے خلاف ہو گا۔ 27 مارچ کے جلسے کے بعد عوامی سروے ان کے مزید خلاف ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ ارکان کو منحرف کرنے کے لیے اپوزیشن کے عمل پر پورے ملک کے گھر گھر میں بحث چھڑ گئی ہے اور ہمارے اتحادی بھی موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں،آخری دن تک جائزہ لیں گے تاہم میرے اتحادی میرے ساتھ آئیں گے اور اپوزیشن کے ساتھ ان کے کتنے لوگ رہیں گے، انہیں علم ہی نہیں۔ ارکان کو منحرف کرنے کے لیے سندھ کی عوام کا پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جس نے 4 بار مینار پاکستان کو عوام سے بھرا جبکہ زرداری اور نواز شریف کے دور میں ان کے کیمپ آفسز تھے۔ میں اپنے دونوں گھروں پر ذاتی خرچہ کرتا ہوں اور میں نے اب تک صرف 5 دن چھٹی کی جب مجھے کورونا ہوا۔ نواز شریف اور زرداری نے سرکاری خرچے پر نجی دورے کیے۔ میرے بچے باہر ہوتے ہیں اور وہ مجھے بلاتے ہیں تو بھی میں سرکاری خرچ پر نہیں جاتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پیشگوئی کر رہا ہوں کہ اپوزیشن نہیں جیتے گی۔ 5 ورلڈ کپ میں سے 3 میں کپتان تھا اور 92 کے ورلڈکپ میں کہا تھا کہ اس بار جیت کر آؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے کردار کی وجہ سے عوامی ردعمل جو آج آیا وہ پہلے نہیں دیکھا اور اگر کسی کا خیال ہے کہ میں گھر بیٹھ جاوں گا تو یہ بھول ہے۔ میڈیا کا کام تو واچ ڈاگ کا ہوتا ہے جبکہ کچھ میڈیا ہاوسز کے مالکان کے کاروباری مفادات ہیں۔ ملک میں لفافہ صحافت نواز شریف نے شروع کی تھی۔ ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر رقم لینے والے 20 ارکان کو ہم نے پارٹی سے نکالا لیکن ان ارکان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی پیسے دیتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوئی۔ جو ہوا اس سے معاشرے کی اخلاقیات گر گئی ہے جبکہ ہماری خواتین ارکان کو فون کر کے منحرف ہونے کے لیے آفرز کرائی گئیں۔ ایسی صورتحال میں ہم بھی رقم خرچ کر سکتے ہیں لیکن نہیں کی اور یہی تبدیلی ہے۔ برطانیہ میں ووٹ فروخت کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ 2 سیاسی جماعتوں کی تاریخ ہے کہ وہ اقتدار میں پیسہ کمانے کے لیے آئیں اور انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف مقدمات بنائے۔ عالمی سطح پر کتابوں میں ان کی کرپشن کے تذکرے ہیں اور یہ کرپشن کے برانڈز ہیں۔ بیرونی طاقتیں پاکستان میں روبوٹ اور کٹھ پتلی حکمران چاہتی ہیں اور ماضی کے حکمرانوں نے ڈرون حملوں پر ایک بار بھی بات نہیں کی کیونکہ بیرون ملک ان کے اربوں ڈالر پڑے ہیں اس لیے یہ نہیں بولتے۔


متعلقہ خبریں