جہانگیر ترین گروپ کا تحریک عدم اعتماد میں مشروط حمایت کا فیصلہ


لاہور: جہانگیر ترین گروپ نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی صورت میں مشروط حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

 عمران خان خان ایمپائر کی انگلی کی وجہ سے اقتدار میں آئے، وزیراعظم کے پاس 24 گھنٹے ہیں: بلاول

ہم نیوز نے اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ کی مرکزی شرط وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی تبدیلی ہے۔

ذرائع کے مطابق عثمان بزدار کی جگہ دونوں گروپوں کے کسی فرد کو پنجاب کا وزیراعلیٰ نامزد کیا جا سکتا ہے۔

اس ضمن میں ہم نیوز نے ذرائع سے بتایا ہے کہ اس حوالے سے منعقدہ اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ دوستوں کی مدد سے آئندہ چند دنوں میں چارٹر آف ڈیمانڈ وزیراعظم عمران خان کو بھجوایا جائے گا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما اور سابق صوبائی وزیر علیم خان نے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کچھ دیر قبل کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر منعقدہ اہم مشاورتی اجلاس میں بھی شرکت کی ہے۔

اہم مشاورتی اجلاس کے بعد علیم خان نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ سمجھ نہیں آئی کہ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد جہانگیر ترین سے کام کیوں نہیں لیا گیا؟

عدم اعتماد والے شوق پورا کر لیں، ہماری تیاری مکمل ہے،وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جدوجہد میں بہت سارے ساتھی عمران خان کے ساتھ تھے، اس جدوجہد میں جہانگیر ترین کا بہت کردار تھا۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے دن رات پارٹی کے لیے محنت کی جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔

علیم خان نے کہا کہ سیاست مشکل میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے، میں نے خود کہا کہ آج کا اجلاس جہانگیر ترین کے گھر پر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کیلئے جہانگیر ترین قابل احترام ہیں، پارٹی میں ان کا نمایاں چہرہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سمیت دیگر جنہوں نے جتنی محنت کی انہیں کیوں نظرانداز کیا گیا؟ معلوم نہیں۔

ایک سوال پر پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر علیم خان نے کہا کہ جب حکومتیں بن جاتی ہیں تو کچھ اور ہی لوگ ارد گرد آجاتے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق علیم خان نے کہا کہ یہ ہم خیال دوستوں کو گلدستہ ہے، 40 سے زائد ایم پی ایز سے ملاقات کر چکے ہیں، ہم سب نے جدوجہد کی ہے لیکن دلی افسوس ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باقی گروپس سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ پارٹی کو بچانے کیلئے متحد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے اعزاز ہے کہ میں اس تحریک کا حصہ رہا ہوں، پنجاب میں جیسی حکومت ہے اس پر تشویش ہے۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ حکومت کارکردگی دکھا رہی ہوتی تو ہمیں افسوس نہ ہوتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کا ساتھ وزیراعلیٰ بننے کے لیے نہیں دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس جماعت کا وزیراعظم ہو اور وزیراعلیٰ بھی، اس کے خلاف کھڑا ہونا آسان نہیں۔

علیم خان جہانگیر ترین گروپ میں شامل

علیم خان نے کہا کہ جو سہولتیں وزیراعلیٰ کے پاس ہیں شاید میرے پاس اس سے زیادہ ہیں اور جو گاڑیاں وزیراعلیٰ استعمال کرتا ہے میرے پاس اس سے اچھی گاڑیاں ہیں۔


متعلقہ خبریں