نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کو سزائے موت، والدین بری


اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم دے دیا جبکہ اس کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی کو بری کر دیا گیا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کےایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم کیس کا  چار صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا۔

مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو قتل کے جرم پر سزائے موت اور 5لاکھ جرمانہ کا حکم سنایا گیا،جبری زیادتی کے جرم پر 25سال قید جبکہ 2لاکھ روپےجرمانے کی سزا دی گئی۔

اغواء کے جرم پر ظاہر جعفر کو 10 سال قید جبکہ ایک لاکھ جرمانہ کا حکم سنایا گیا،عدالتی فیصلے میں حکم دیا گیا کہ مجرم مقتولہ کے ورثاء کو جرمانہ ادا کرے۔

عدالت نے شریک مجرمان چوکیدار افتخار اور مالی محمد جان کو دفعہ 109 اور 364 کے تحت 10 ، 10 سال قید اورایک  ایک لاکھ جرمانہ کا حکم سنایا اور تھراپی ورکس کے تمام ملزمان کو بری کر دیا۔

سزائے موت کا حکم نامہ بھی مجرم ظاہر جعفر کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

کب کیا ہوا؟

20 جولائی 2021 کو سابق سفیر شوکت مقدم کی ستائیس سالہ بیٹی نور مقدم کو اسلام آباد میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا،پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے حراست میں لے لیا تھا۔

نور مقدم کے قتل کی ایف آئی آر ان کے والد کی مدعت میں درج کی گئی، جس میں ظاہر جعفر اور دیگر کو نامزد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں :ظاہر نے نور مقدم کو گیٹ پر دبوچا،گھسیٹ کر لے گیا،دل دہلا دینے والے مناظر

پولیس نے 23 جولائی کو بیرون ملک سے مرکزی ملزم کا ریکارڈ طلب کیا،24 جولائی کو کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے ملزم کو حراست میں لینے کے بعد اس سے ایک پستول، چاقو، چھری اور ایک آہنی ہتھیار برآمد کیا۔ مقتولہ پر تشدد بھی کیا گیا۔

پولیس نے25 جولائی کو اعانت جرم میں ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو گرفتار کر لیا۔

26 جولائی کو پولیس نے دعویٰ کیا کہ ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے، اگلے روز ملزم کی نشاندہی پر نور کا موبائل فون برآمد کر لیا گیا ۔

30جولائی کو ملزم کے پولی گراف اور دیگر ٹیسٹ کیے گئے اور2اگست کو پولیس کی تفتیش مکمل ہونے پر ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

ظاہرجعفر کے والدین نے ضمانت کے لیے اسلام اباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد 5 اگست کو درخواست ضمانت مسترد کر دی ۔

پولیس نے 14اگست کو عدالت میں ڈی این اے اور فنگر پرنٹس کی رپورٹ جمع کرائی ۔

نور مقدم کيس:ملزم کا ڈی اين اے، فنگرپرنٹس و قوعہ سے حاصل نمونوں سے ميچ کر گئے

15اگست کو تھراپی ورکس کے مالک اور 5 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا، جنہیں ایک ہفتے بعد ضمانت مل گئی۔

پولیس نے 9 ستمبر کو کیس کا چالان پیش کیا گیا جس میں نور مقدم کی جانب سے اپنی زندگی بچانے کی 6 کوششیں کرنے کا انکشاف ہوا،واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں ۔

14اکتوبر کو ظاہر جعفر، اس کے والدین اور ملازمین سمیت 10 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

کیس کے ٹرائل کے دوران ظاہر جعفر کے وکلاء کی جانب سے اس کی ذہنی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل  دینے سمیت  دیگر درخواستیں دی گئیں، جو عدالت نے مسترد کر دیں ۔

فرد جرم کے بعد چار ماہ ٹرائل چلا ،اس دوران 19 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے،نور مقدم کے والد نے بھی پرائیویٹ گواہ کے طور پر بیان ریکارڈ کروایا،عدالت نے 22 فروری 2022 کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں