یوکرین کی صورت حال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری


یوکرین  کی صورت حال پر  غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس  جاری ہے۔ہنگامی اجلاس امریکہ،برطانیہ اور فرانس کے مطالبےپرطلب کیا گیا ہے۔

روس کی جانب سے یوکرین کی دو علاقوں کو آزاد ریاست تسلیم کیے جانے کے اعلان کے بعد سے یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے انتظامی آرڈر پر دستخط کردیے ہیں۔

یو این سیکریٹری جنرل نے روسی فیصلے کو یوکرین کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دینے پر غور شروع کر دیا ہے۔ انتونیو گوتریس کی جانب سے  روسی اقدام کو یو این چارٹر کے اصولوں سے متصادم قرار  دینے کا امکان ہے۔

روسی ہم منصب کے فیصلے کے ردعمل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقی یوکرین میں باغیوں سے زیر کنٹرول علاقوں کے ساتھ تجارت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

صدارتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں نئی سرمایہ کاری، تجارت اور امریکی شہریوں کی جانب سے مالی معاونت نہیں کی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق اس حکم کے تحت ایسے افراد پر پابندی لگائی جائے گی جو یوکرین کے ان علاقوں میں کام کرتے ہیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نےروس کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ  نام نہاد آزاد ریاستوں ڈونیسک اور لوہانسک کو تسلیم کرنا قابل مذمت ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ روس کا قدم  یوکرین کی خود مختاری ،سلامتی اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کی بڑی خلاف ورزی ہوگی۔ انہوں نے اسے ایک انتہائی سیاہ علامت قرار دیا ہے۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد وہ اپنے ردعمل میں یوکرین کے ساتھ اتحاد اور عزم کا اظہار کریں گے۔

یوکرین  کی صورتحال پر سلامتی کونسل  کی جانب سے اہم فیصلے کیے جاسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل کی صدارت روس کے پاس ہے۔


متعلقہ خبریں