قزاقستان کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ گرفتار


 قزاقستان کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ کریم ماسیموف کو گرفتار کر لیا گیا۔ قزاقستان کے صدر نے مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم  دے دیا۔

قزاقستان میں ملکی خفیہ ادارے کے سابق سربراہ کریم ماسیموف کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے ہفتے کے روز ماسیموف کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔ ماسیموف اسی قومی ادارے کے سربراہ رہے ہیں۔

انہیں صدر  قاسم جومارت توکائیف نے شدید مظاہروں کے تناظر میں برطرف کر دیا تھا۔قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توکائیف نے ملک میں جاری غیرمعمولی شورش کے خاتمے کے لیے مظاہرین سے گفتگو کے بجائے سکیورٹی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ بغیر انتباہ گولی چلا سکتی ہیں۔

گزشتہ روز قوم سے خطاب میں توکائیف نے کہا کہ ’مسلح ٹھگوں‘ کو ختم کر دیا جائے گا۔ اپنے اس خطاب میں توکائیف نے اپنے ملک میں فوج بھیجنے پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا شکریہ بھی ادا کیا۔

سکیورٹی فورسز اس وقت قزاقستان کے سب سے بڑے شہر الماتی میں کئی اہم مقامات پر تعینات ہیں۔ یہی شہر حالیہ پرتشدد مظاہروں کا مرکز رہا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا مطالبہ ہے کہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ دوسری جانب بیجنگ حکومت نے صدر توکائیف کے ’سخت اقدامات‘ کی تعریف کی ہے۔

یاد رہے کہ نئے سال کے موقع پر قزاقستان میں پٹرولیم مصنوعات کی بہت زیادہ قیمتوں کے خلاف احتجاج کا آغاز ہوا تھا۔ جو فوراﹰ ہی ملک بھر میں پھیل گیا اور اس نے پرتشدد رنگ اختیار کر لیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں