معذور افراد سے’انتظار کی فیس‘لینے پر اوبر کیخلاف مقدمہ


امریکی محکمہ انصاف آن لائن ٹیکسی کمپنی اوبر کیخلاف کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ کمپنی پر معذور افراد سے بھی ’انتظار کی فیس‘ وصول کرنے کا الزام ہے۔

محکمہ انصاف کا دعویٰ ہے کہ “انتظار کے وقت” کی فیسں ان معذور مسافروں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے، جنہیں کار میں سوار ہونے کے لیے دو منٹ سے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اوبر کو امریکا کے معذورافراد کے متعلق ایکٹ کی پابندی کرنی چاہیے۔

اوبر کا کہنا ہے کہ کمپنی کا انتظار کے وقت کی فیس معذور افراد پر لاگو کرنے کا ارادہ نہیں تھا اور ہم یہ فیس واپس کر رہے ہیں۔

شہری حقوق کے ڈویژن کے معاون اٹارنی جنرل کرسٹن کلارک نے کہا کہ اس مقدمے کا مقصد ایک “طاقتور پیغام بھیجنا ہے کہ اوبر معذور مسافروں کو محض اس لیے سزا نہیں دے سکتا کہ انہیں کار میں سوار ہونے کے لیے مزید وقت درکار ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ اوبر اور دیگر کمپنیاں جو نقل و حمل کی خدمات فراہم کرتی ہیں انہیں “تمام لوگوں کے لیے مساوی رسائی کو یقینی بنانا چاہیے، بشمول معذور افراد‘‘۔

اوبر کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسیاں معذورافراد کے متعلق ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں کرتی ہیں اور ہم امریکا کے محکمہ انصاف سے بات چیت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتظار کے وقت کی فیس “کبھی بھی ان سواروں کے لیے نہیں تھی جو اپنے مقرر کردہ پک اپ مقام پر تیار ہیں لیکن انہیں کار میں جانے کے لیے مزید وقت درکار ہے”۔

کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ اوبر کے پاس معذور سواروں کے لیے انتظار کے وقت کی فیس واپس کرنے کی پالیسی تھی جب بھی وہ فرم کو آگاہ کرتے تھے کہ ان سے پیسے لیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ “حالیہ تبدیلی کے بعد، اب کوئی بھی سوار جو اپنے معذور ہونے کی تصدیق کرے گا، اس کی فیس خود بخود معاف ہو جائے گی۔”

خیال رہے کہ اوبر نے2016 میں انتظار کروانے کے اضافی پیسے وصول کرنا شروع کیے تھے۔ فرم کا کہنا ہے کہ سواروں سے اوسطاً 60 سینٹس سے کم چارج کیا جاتا ہے۔

سان فرانسسکو میں اوبر نے ایک نابینا خاتون کو 14 بار سروس فراہم کرنے سے انکار کیا تھا اور کمپنی پر1.1 ملین ڈالر کا جرمانہ کیا گیا۔


متعلقہ خبریں