عالمی ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے ہاتھوں عبرت ناک شکست کے بعد انتہا پسند بھارتیوں نے انڈین کرکٹر محمد شامی کو مذہبی تعصب کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
سوشل میڈیا پرجہاں محمد شامی کو بھارتیوں کی جانب سے مذہبی منافرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں ان کی حمایت میں نہ کوہلی الیون کا کوئی رکن سامنے آیا اور نہ ہی بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس معاملے میں مداخلت کی۔
بلیک لائیو میٹر کے لئے گھٹنے ٹیکنے والوں نے اپنے ساتھی کومشکل وقت میں تنہا چھوڑ دیا۔
ابھی نہ جاو چھوڑ کر پاکستانی شائقین اکشے کمار کو واپس بلاتے رہے
یوروکپ فائنل میں شکست کے بعد سیاہ فام برطانوی فٹبالرز پر انتہاپسندوں نے تنقید کی تھی تو پوری برطانوی ٹیم اپنے فٹبالرز کے ساتھ کھڑی ہوئی۔
برطانوی وزیراعظم، یوئیفا اور انگلش فٹبال کلب نے بھی تنقید کو مسترد کیا تھا۔ لیکن انتہاپسند مودی سرکار کے راج میں مسلمانوں کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کے خلاف سب کو سانپ سونگھا ہوا ہے۔
دوسری جانب معروف بھارتی کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے نے محمد شامی کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ شامی سے متعلق گھٹیا باتیں کر رہے ان سے میری ایک ہی درخواست ہے کہ وہ کرکٹ مت دیکھا کریں، ان کی کمی بھی ہمیں محسوس نہیں ہو گی۔
Jo log Mohammad Shami ke baare mein ghatiya baaten kar rahe hain, unse meri ek hi vinanti hai. Aap cricket na dekhen. Aur aapki kami mehsoos bhi nahi hogi. #Shami #355WicketsforIndia.
— Harsha Bhogle (@bhogleharsha) October 25, 2021