اسرائیل میں ماہرین آثار قدیمہ نے 900 سال پرانی صلیبی جنگوں کے دور کی ایک بڑی تلوار دریافت کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آثار قدیمہ محکمے کے ایک افسر نے بتایا کہ کو چند روز قبل ایک شخص کو تیراکی کرتے ہوئے تلوار ملی ہے۔
انہوں بتایا کہ ایک شوقیہ غوطہ خور کچھ دن پہلے اسرائیلی بندرگاہ حیفا کے قریب سمندر میں تقریباً 150 میٹر کے فاصلے پر تیر رہا تھا، اس دوران اس نے سمندر کی تہہ میں ایک تلوار پڑی ہوئی دیکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ تلوار کی حالت کافی خراب تھی اور یہ مٹی اور دیگر چیزوں سے لت پت تھی۔
شاروت نے بتایا کہ غوطہ خور نے سمندر سے تلوار نکالی اور اسے آثار قدیمہ کے ادارے کے پاس لے گیا۔
فیس بک کے بانی جیسا 1900 سالہ قدیم مجسمہ دریافت
ان کے مطابق یہ ایک بڑے سائزکی وزنی تلوار ہے اور یہ لوہے کی بنی ہوئی ہے۔
تلوار کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تلوار کی لمبائی تقریباً ایک میٹر ہے۔اس کا دستہ خاصا منفرد ہے اور توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتا ہے۔ تلوار کو ایک نیام میں رکھا گیا تھا، جس پرریت اوردوسری آلائشیں چپکی ہوئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تلوار جس سمندری علاقے سے ملی ہے، وہ اسرائیل کے شمالی ساحل پر واقع ایک قدیم صلیبی قلعے عتلیت سے زیادہ دور نہیں ہے، اس لیے یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ اس کا تعلق صلیبی جنگوں سے رہا ہو گا۔