طالبان نے ہزارہ کمیونٹی کے 13 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل


ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے ہزارہ برادری کے 13 افراد کو قتل کیا  ہے۔ طالبان نے رپورٹ کو یکطرفہ اور بے بنیاد قرار دے دیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق صوبے دہکونڈی میں طالبان نے ہزارہ کمیونٹی کے 13 افراد کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے قتل کیا ہے۔ مرنے والوں میں سابق حکومت کے 9 سیکیورٹی اہلکار اور چار عام شہری شامل تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 17 سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔ واقعہ تیس اگست کو پیش آیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ ڈیکنڈی صوبے میں مبینہ طور پر ہونے والی ہلاکتوں میں دو عام شہری بھی شامل تھے۔ 17 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اس وقت گولی لگی جب طالبان نے سیکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کے ایک ہجوم پر فائرنگ کی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان رہنماؤں کی سلطان محمود غزنوی کی قبر پر حاضری

طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے رپورٹ کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان آکر تحقیقات کرسکتے ہیں۔

بی بی سی پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل اگنیز کالامارڈ نے کہا کہ ایسی ہلاکتیں اور قتل اس بات کا مزید ثبوت ہیں کہ طالبان وہی ہولناک بدسلوکی کر رہے ہیں جس کے لیے وہ اپنے سابقہ ​​حکمرانی کے دوران بدنام تھے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ طالبان  نے وعدہ  کیا تھا  کہ وہ سابقہ ​​حکومت کے ملازمین کو نشانہ نہیں بنائیں گے لیکن یہ ہلاکتیں اس طرح کے دعووں کی نفی کرتی ہیں۔

ہزارہ برادری افغانستان کا تیسرا بڑا نسلی گروہ ہے۔ اقتدار میں آںے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ طالبان  پر  ہزارہ برادری کے افراد  کو قتل کرنے کا الزام لگایا  گیا ہے۔


متعلقہ خبریں