منتخت ہونے کے چھ ماہ بعد ہی امریکی نائب صدر کاملا ہیرس کی مقبولیت میں کمی آنے لگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق 48 فیصد امریکی کاملا ہیرس سے خوش نہیں ہیں۔
سروے کے مطابق امیگریشن کے امور سنبھالنے کے بعد سے کاملا ہیرس کو ناپسندیدہ قرار دینے والوں کی تعداد میں جون سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
سروے میں سابق نائب صدور میں سے کاملا زیادہ ناپسندیدہ نائب صدر قرار دی گئیں ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ نائب صدر کے پاس اس سالاپنی بنائی ہوئی حکمت عملی کی غلطیوں کو ٹھیک کرنے اور ان کی اصلاح کی گنجائش ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کملا ہیرس امریکہ کی پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر منتخب
امریکی میڈیا کے مطابق کاملا ہیرس کی مقبولیت میں کمی کی وجہ سرحدی مسائل کو بھی سمجھا جا سکتا ہے، جو ان کے پالیسی پورٹ فولیو کا ایک اہم حصہ ہے۔
میکسیکو کی جنوبی سرحد کے دورے کے دوران انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں تارکین وطن کو “یہاں مت آنا” کہا جس کے بعد انہیں منفی شہ سرخیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ نائب صدر نے اس سارے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی نائب صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے کشمیروں کی حمایت کر دی
کاملا ہیرس نے امریکہ کی تاریخ میں پہلی خاتون نائب صدر منتخب ہو کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ جبکہ ان کے والدین کے جمیکا اور انڈیا سے تعلق کی وجہ سے وہ پہلی غیرسفید فام شخصیت بھی ہیں جو امریکہ کی نائب صدرکے عہدے پر نافذ ہوئی ہیں۔
امریکہ کی تاریخ میں اب تک صرف دو خواتین کو نائب صدر کے امیدوار کے طور پر چنا گیا ہے۔ رپبلکن جماعت کی جانب سے سارہ پالن کو 2008 میں چنا گیا تھا اور جیرالڈین فیریرو کو ڈیموکریٹس کی جانب سے 1984 میں تاہم دونوں کی وائٹ ہاؤس تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی تھی۔