تفتیش کے لئے طلب کرنے کا جرم ہوتا رہے گا، چیئرمین نیب


پشاور: چیئرمین قومی احتساب بیورو ( نیب ) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا  ہے کہ ملک میں کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی، تفتیش کے لیے کسی کو طلب کرنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا۔

پشاور میں نیب کے ریجنل دفترمیں مضاربہ اور دیگر کیسوں کے متاثرین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ نیب کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں، ادارے کی ہرکارروائی بلا امتیاز اور ریاست کے لیے ہے، ہم نے کبھی یہ نہیں دیکھا کہ ہمارے سامنے کون ہے، صرف قانون کے مطابق قدم اُٹھاتے ہیں، ہمیں تھانیداری کا کوئی شوق نہیں۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کے ساتھ جتنا تعاون کیا جائے گا اتنے ہی اچھے نتائج برآمد ہوں گے، نیب جو کررہا ہے وہ ملک کے لیے ہے، ہمیں کسی تشہیر کی ضرورت نہیں۔

چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اُس کی طرف نہیں دیکھا جا سکتا اوراُسے کچھ نہیں کہا جائے گا تو وہ اس غلط فہمی کو دورکرلے۔ اگر آپ پرکوئی الزام لگے تو شکایت کی جانچ پڑتال کے بعد ہی کلین چٹ مل سکتی ہے۔

بیوروکریسی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب آپ سب کے ساتھ ہے تاہم آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادارنہ بنیں، صرف ریاست کے مفاد میں ہی کام کرنا چاہیے۔ حکومتیں آنی جانی ہیں لیکن بیوروکریسی کی خدمات پاکستان اور ریاست کے لیے وقف ہونی چاہئیں۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 290 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جس میں 14 ارب روپے کی رقم نیب خیبرپختونخوا نے برآمد کی تھی۔ مضاربہ، مشارکہ، حج اورہاؤسنگ سوسائیٹیوں سے رقوم کی واپسی کے لیے نیب تمام  وسائل بروئے کارلائے گا۔

انہوں نے خیبرپختونخوا نیب کی طرف سے واگزار کرائی گئی کروڑوں روپے کی رقم متاثرین کو واپس کرنے کے اقدام کو بھی سراہا۔


متعلقہ خبریں