وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ مذہبی جماعت کی جانب سے اشتعال انگیز احتجاج کے باعث دلبرداشتہ ہوں۔
اپنے ایک بیان میں نورالحق قادری نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ صبر وتحمل کے ساتھ کئی ماہ تک تحریک لبیک پاکستان کے رہنماوَں کے ساتھ مذاکرات جاری رہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے دوران ملک بھر کے کاروباری افراد اور عوام کو شدید اذیت دی گئی۔
مزید پڑھیں: دشمن ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کر رہا،نورالحق قادری
دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تنظیم پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے،۔ہم پابندی سے متعلق سمری کابینہ کو بھیج رہے ہیں۔تحریک لبیک پر پابندی کا فیصلہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پرامن طریقے سے معاملات حل کرنے کے حق میں تھے، ہمیں اپنے طور پرکام نہیں کرنے دیا گیا اور ضد کرتے رہے، مظاہرین ہر صورت فیض آباد اور اسلام آبادآنا چاہتے تھے، ہم قرار داد اسمبلی میں اتفاق رائے سے پیش کرنا چاہتے تھے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ مذاکرات میں گنجائش رکھی جاتی ہے، ریاست کے معاملات کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ ہماری بڑی کوششیں تھیں لیکن وہ ہر صورت فیض آباد آنا چاہتے تھے۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا تیسرے روز بھی احتجاج جاری، پولیس نے سڑکیں کھلوا دیں
شیخ رشید نے کہا کہ یہ لوگ ایسا مسودہ چاہتے تھے جس سے سارے یورپ کے لوگ فارغ ہوجائیں۔ تحریک لبیک والے بہت تیاری میں تھے۔ پولیس اور رینجرز نے 10 گھنٹوں میں صورتحال پر قابو پالیا۔
انہوں نے کہا کہ تھانوں کو بند کیاگیا،پولیس اہلکاروں کو اغوا کیاگیا۔ مظاہروں کے باعث ایمبولینس میں لوگوں کو مشکلات پیش آئیں۔ کورونا کی صورتحال میں مظاہرین نے شہروں میں مسائل کو جنم دیا۔ سوشل میڈیا کےذریعے سڑکوں پر بے امنی پھیلانے والوں کا قانون پیچھا کرے گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ جی ٹی روڈ ،موٹروے اور دیگر راستے بحال کر دیے گئے ہیں، مظاہروں میں 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے اور 340 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ایل پی کے مظاہرین نے اسلام آباد میں پولیس سے رائفل چھین کر فائرنگ کردی۔ پولیس، رینجرز اور دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں کامشکور ہوں۔
شیخ رشید نے کہا کہ فیض آباد کواحتیاط کے پیش نظر بند رکھا گیا ہے۔ مذہبی جماعت کے سوشل میڈیا چلانےوالےلوگ سرینڈر کردیں۔