واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو 23 ارب ڈالرز مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے پر کام جاری ہے۔
امریکہ کا 11 ستمبر تک افغانستان سے افواج نکالنے کا فیصلہ
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے مشیر کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو فروخت کیے جانے والے اسلحے میں ایف 35 جنگی طیارے، مسلح ڈرون اوار دیگر اسلحہ شامل ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ اس مجوزہ اسلحہ فروخت پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ آگے بڑھے گی لیکن اس حوالے سے تفصیلات پر نظرثانی کا عمل اور اماراتی حکام سے مشاورت بھی جاری ہے جو اسلحے کے استعمال سے متعلق ہے۔
امریکی صدرجو بائیڈن کی انتظامیہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے معاہدے پر نظرثانی کرنے کے لیے معطل کیا تھا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدے کی مدت ختم ہونے سے کچھ عرصہ قبل متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت کا معاہدہ کیا تھا۔
امریکی ریاست پنسلوانیا میں اسلحہ کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ
ٹرمپ انتظامیہ نے نومبر میں کانگریس کو بتایا تھا کہ امریکی اسلحے کی متحدہ عرب امارات کو فراہمی کی منظوری دی گئی جو خلیجی ملک کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کے ‘ابراہام اکارڈ’ کا حصہ ہے۔
سابق صدر ٹرمپ کے دور میں ہونے والے معاہدے کے تحت اسرائیل کے چار اسلامی ملکوں امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش سے سفارتی تعلقات کے معاہدے کیے گئے تھے۔
امارات اور امریکہ کے درمیان 23 ارب 37 کروڑ ڈالر اسلحے کے معاہدے میں 50 ایف 35 جنگی طیارے اور 18 ڈرون کے علاوہ فضا سے فضا اور فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔
پاکستان کا امریکہ-بھارت دفاعی معاہدے پر خدشات کا اظہار
امریکہ میں متحدہ عرب امارات کو دینے کے لیے اسلحہ امریکی کمپنیاں جنرل اٹامکس، لاکہیڈ مارٹن کارپوریشن اورریتھیون ٹیکنالجیز کارپوریشن تیار کریں گی۔