ایف آئی اے کے کام میں مداخلت: عدالت کا پولیس افسر کیخلاف مقدمے کا حکم

پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس: ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا

کراچی: خاتون کو بلیک میل کرنے اور نازیبا تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کرنے کی دھمکیاں دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے) کے کام میں مداخلت کرنے کے جرم میں پولیس کے ڈی ایس پی کو کیس میں ملزم نامزد کرنے کا حکم دے دیا۔

ملزم اویس انیس کی جانب سے خاتون کو بلیک میل کرنے اور نا زیبا تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کرنے کی دھمکیوں سے متعلق کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ضلع شرقی عمران امام زیدی کی عدالت میں ہوئی۔

آئی ایف آئی اے سائبر کرائم کے تفتیشی افسر نے کیس کا چالان عدالت میں جمع کرادیا۔ چالان کے مطابق گلستان جوہر میں ملزم اویس انیس کے خلاف کاروائی کے دوران روکاٹ پیدا کی گئی۔ کاروائی کے دوران کچھ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد جن کے پاس کلاشنکوف کے ساتھ پہنچے اور ایف آئی اے کو کاروائی سے روکا۔

چالان کے مطابق مذکورہ افراد نے ایف آئی اے کی ٹیم کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی بلکہ سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ ڈی ایس پی نے خود کو حساس ادارے کا افسر ظاہر کرکے ایف آئی اے کے کام میں مداخلت کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: لڑکی کو غیر اخلاقی تصاویر کے ذریعے بلیک میل کرنے والے ملزم گرفتار

ایف آئی اے ٹیم کو دھمکیاں دینے والے شخص کی شناخت بعد میں ڈی ایس پی شوکت شاہانی کے نام سے ہوئی۔

چالان میں عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ملزم اویس انیس نے دوران تفتیش تمام الزامات کو تسلیم کیا ہے۔ ملزم اویس انیس کے خلاف الزامات  ثابت ہوتے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ کسی بھی حساس ادارے کا افسران دوسرے اداروں کے کام میں مداخلت کر ہی نہیں سکتا۔  تفتیش سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے ایف آئی اے کو دھمکیاں دینے والا حساس ادارے کا افسر نہیں تھا۔  عدالت نے ڈی ایس پی شوکت شاہانی کو بھی کیس ملزم نامزد کردیا۔


متعلقہ خبریں