سانحہ اے پی ایس کی چھٹی برسی



پشاور: سانحہ آرمی پبلک اسکول کو چھ  سال بیت گئے مگر قوم کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔ سفاک دشمن نے  قوم کے ننھے معماروں کو نشانہ بنایا اور 132 بچوں سمیت ڈیڑھ سو کے قریب افراد شہید ہوئے۔

16دسمبر2014 کا سورج معمول کے مطابق طلوع ہوا۔ صبح دس بچ کر چالیس منٹ پر چھ  دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کیا۔

پشاور کی فضا دھماکوں اور گولیوں کی آوازوں سے گونج اٹھی، جدید اسحلے سے لیس امن دشمنوں نے نہتے بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا۔

علم کی روشنی پھیلانے والے اساتذہ نے بھی اپنی جانیں قربان کیں اور پرنسپل آرمی پبلک اسکول طاہرہ قاضی کی فرض شناسی برسوں یاد رکھی جائے گی جو دہشت گردوں اور بچوں کے بیچ دیوار بن کر کھڑی رہیں۔

دہشتگردوں نے معصوم بچوں کے خواب توچھین لیے مگر اس سفاکیت سے قوم کا عزم کمزورنہیں ہوا۔ 

سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم اور سیکیورٹی اداروں نے نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اوران پر پاک دھرتی کی زمین تنگ کر دی۔
معصوم بچوں پرحملہ کرنے والے دہشت گردوں کو افواج پاکستان نے اسی وقت آپریشن میں جہنم واصل کردیا اور ان کے سہولت کار بھی اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی 525 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہشتگرد پاک فوج کو آپریشن ضرب عضب اور خیبرون سے روکنا چاہتے تھے۔


متعلقہ خبریں