اوبامہ نے بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی، پاکستان دشمنی سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھا دیا

اوبامہ نے بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی، پاکستان دشمنی سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھا دیا

واشنگٹن: سابق امریکی صدر براک اوباما نے بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی اور پاکستان دشمنی سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

اپنی خود نوشت’’اے پرامسڈ لینڈ‘‘ میں براک اوباما نے دورہ بھارت کے دوران سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سِنگھ سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ گانگریس کے دور حکومت میں بھارت میں بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات نے ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مضبوط کیا، اس وقت بی جے پی اپوزیشن کی مرکزی جماعت تھی۔

اوبامہ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ من موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت میں کسی غیر یقینی صورتحال میں مذہبی اور نسلی یکجہتی کا غلط استعمال بھارتی سیاستدانوں کیلئے مشکل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: انتہا پسندی، اداکار راجپال یادیو نے خطرے سے آگاہ کردیا

براک اوباما نے کہا کہ جنونیت اور انتہا پسندی بھارتی معاشرے میں سرکاری اور نجی سطح پر گہرائی تک سرائیت کر چکی ہے۔ پاکستان دُشمنی بھارت میں قومی یکجہتی اُجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

کتاب کے صفحہ نمبر 600 اور 601 میں اوباما نے لکھا ہے کہ مجموعی طور پر بھارتی معاشرہ نسل اورقوم پرستی کے گرد مرکوز ہے۔۔ معاشی ترقی کے باوجود، بھارت ایک منتشر اور بے حال ملک ہے۔ بھارت بُنیادی طور پر مذہب اور قوم میں بٹا ہوا ہے۔ بھارت بدعنوان سیاسی عہدے داروں، تنگ نظر سرکاری افسروں اور سیاسی شعبدہ بازوں کی گرفت میں ہے۔

اوبامہ نے کتاب میں مزید لکھا ہے کہ انتہا پسندی، جنونیت، بھوک، بدعنوانی، قومیت، نسلیت اور مذہبی عدم رواداری اتنی پھیل چکی ہے کہ کوئی بھی جمہوری نظام اس کو مستقل طور پر جکڑ نہیں سکتا۔۔ یہ تمام مسائل اگر وقتی طور پر قابو ہو بھی جائیں تو معاشی ترقی کی رکاوٹ یا آبادیاتی تبدیلی یا کسی طاقتور سیاسی رہنما کے ہوا دینے پر لوگ دوبارہ انتہا پسندی اور سر کشی کی نظر ہو جاتے۔


متعلقہ خبریں