والدین اگر مطمئن ہیں تو بچوں کو اسکول بھیجیں، سعید غنی

فوٹو: فائل


کراچی: صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ 15 ستمبر سے نویں اور دسویں جماعت کی کلاسز کا آغاز ہو گا، والدین اگر مطمئن ہیں تو بچوں کو اسکول بھیجیں۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث مشکل فیصلے کرنے پڑرہے ہیں، کورونا کم ہوا ہے مگر ختم نہیں،والدین سے درخواست ہے چھوٹے بچوں پر خصوصی توجہ دیں۔

سعید غنی نے کہا کہ والدین انتہائی غیرمعمولی حالات میں بچوں کو اسکول بھیج رہے ہیں، بچوں کو اسکول بھیجنے سے پہلے ایس او پیز کا خیال رکھنا ہو گا۔

انہوں نے اسکولوں کو آن لائن تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اسکول آن لائن تعلیم جاری رکھے تو کوئی مسئلہ نہیں۔

ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے اسکول حکومت بند کردے گی، شفقت محمود

خیال رہے کہ 7 ستمبر کو وفاقی حکومت نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث بند تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھولنے کا حتمی اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا  کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر(این سی او سی) نے تعلیمی ادارے کھولنے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 13 مارچ کو اسکول بند کرنے کا مشکل فیصلہ کیا تھا، کورونا کے دوران بچوں کے امتحانات لینا ناممکن تھا۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ ماہرین کی رائے، تھنک ٹینکس رپورٹ اورخطےکی صورتحال کا جائزہ لیا جس کے بعد تعلیمی اداروں کو بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر سے یونیورسٹیاں اور کالجز کھولےجائیں گے جب کہ 9 ویں اور10 ویں جماعت کے لیے بھی اسکول کھولے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چھٹی سے آٹھویں کلاسز کے اسکول 23 ستمبر سے کھلیں گے جب کہ 30 ستمبر کو حالات کا جائزہ لینے کے بعد پرائمری اسکول کھولےجائیں گے۔

شفقت محمود نے کہا کہ والدین کا بہت شکریہ جنہوں نے 6 ماہ کا وقت بہت تحمل سے گزارا۔

ان کا کہنا تھا کہ مدارس، ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سمیت تمام تعلیمی اداروں پر ایس اوپیزکا اطلاق ہوگا، خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی ہو گی۔

اس موقع پر معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ حالات کا جائزہ لینے کے بعد تعلیمی اداروں کو بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا سےمتعلق حالات تسلی بخش ہیں،اسکولوں میں سماجی فاصلے کا بھی خیال رکھا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کلاس روم میں بچوں کی تعداد کو کم رکھنا ہو گا،آدھے بچےاور  ایک دن آدھے بچوں کو دوسرے دن اسکول بلایاجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں ماسک کا استعمال لازمی کیا جائے، یونیورسٹی اور کالجز لیب میں زیادہ رش سے گریز کیا جائے۔


متعلقہ خبریں