تعلیمی اداروں میں طلبا کے لازمی ڈرگ ٹیسٹ کا بل پاس


اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ کے اجلاس میں تعلیمی اداروں میں طلبا کے لازمی ڈرگ ٹیسٹ کا بل پاس کیا گیا ہے۔

بدھ کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران آسیہ ناز تنولی اور شاہدہ رحمانی کے پیش کردہ دونوں بل متفقہ طورپر پاس کیے گئے ہیں۔

بل کے متن کے مطابق تمام کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سالانہ بنیاد پرلازمی منشیات ٹیسٹ کا انعقاد کیا جائے گا۔

ایم این اے شاہدہ رحمانی کا کہنا تھا کہ اگر سب بچوں کا ٹیسٹ کرانا ممکن نہ ہو تو ان کا ضرور کرایا جائے جن پر شک ہو۔ تمام والدین جاننا چاہتے ہیں کہ کہیں ان کا بچہ منشیات کا عادی تو نہیں بنتا جارہا ہے۔

رکن قومی اسمبلی نفیسہ خٹک کا مؤقف تھا کہ بچے منشیات استعمال کررہے ہیں، اسپتالوں میں جارہے ہیں لیکن اسکول والے ہر بات پر پردہ ڈال دیتے ہیں۔

انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ڈرگ ڈیلرز نے تعلیمی اداروں میں ایسے بچوں کے داخلے کرا رکھے ہیں جو دیگر بچوں کو منشیات فراہم کرتے ہیں۔ پولیس بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہے۔

اس موقع پرچیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات خان نے ریمارکس دیے کہ پولیس تو ہر جرم میں ملوث ہے۔

اجلاس میں کمیٹی کے رکن اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں نے آئی جی سے شکایت کی کہ اسلام آباد کے ایک پنڈ میں منشیات بیچی جارہی ہے۔ جن لوگوں نے منشیات فروشوں کے خلاف شکایات درج کرائیں انہی کو تنگ کیا جانے لگا۔

اسد عمر نے بل کے حق میں رائے دیتے ہوئے کہا کہ رینڈم سیمپلنگ کی جائے تواچھا ہوگا۔

اجلاس میں موجود وزارت قانون کے نمائندہ نے بھی بل کی حمایت کی اور کہا کہ بل اچھا ہے لیکن اصل بات عملدرآمد کی ہے۔


متعلقہ خبریں