اسلام آباد چڑیا گھر سے جانوروں کی محفوظ مقام پر عدم منتقلی پر عدالت برہم

کاون ہاتھی کی چڑیا گھر سے منتقلی پر امریکی گلوکارہ حکومت پاکستان کی شکرگزار

فائل فوٹو


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرغزار چڑیا گھر سے واحد ہاتھی کاون اور دوسرے جانوروں کی محفوظ مقام پر عدم منتقلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے  آئندہ ہفتے تک فیصلہ کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

عدالتی احکامات کے باوجود چڑیا گھر سے جانوروں کی عدم منتقلی کے کیس پر سماعت کرتے ہوئے  چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کاون سمیت تمام جانور بہت سختیاں جھیل چکے ہیں۔ جانوروں کے حقوق سے متعلق قوانین موجود ہیں ان پر عمل ہی نہیں ہو رہا ہے۔

جج نے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بھی کاون سے متعلق بات کر چکے ہیں کہ کیسے اس پر ظلم ہوا۔ وزیراعظم کو آپ لوگ بتاتے کیوں نہیں کہ وائلڈ لائف سے متعلق قوانین موجود ہیں؟

چیف کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ جانوروں کو متبادل جگہ پر لے جانے کے لئے وائلڈ لائف کو زمین دیں گے۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت یہ چڑیا گھر ہی ختم کرنے کا فیصلہ دے چکی ہے۔ یہ جانور اسلام آباد میں رکھے ہی نہیں جا سکتے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں مزید کہا کہ چڑیا گھر سے متعلق فیصلے کو کسی نے چیلنج بھی نہیں کیا، پھر اس پرعمل کیوں نہ ہوا؟

مزید پڑھیں: عدالت کا مرغزار چڑیا گھر کے جانوروں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کا حکم

جج نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین وائلڈ لائف اسلام آباد میں جانوروں کی پناہ گاہ بنانے کی پیشکش لے آئے۔ یہاں آپ انسانوں کا خیال نہیں رکھ پا رہے تو جانوروں کا کیا رکھیں گے۔

سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے عدالت کو بتایا کہ وزیر کو بورڈ کا ممبر بنانے کی ابھی منظوری نہیں دی گئی تھی۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے خود کابینہ کے فیصلے کی کاپی پیش کی تھی کہ وہ ممبر بن چکی ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا سیکرٹری صاحبہ کیا آپ نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی؟

عدالت نے تمام فریقین کو پیر کے روز تک معاملے کا حل نکالنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے جانوروں کی منتقلی اور وائلڈ لائف قوانین پر عملدرآمد کا لائحہ عمل تیار کرنے کی بھی ہدایت کردی۔

جج نے واضع کردیا کہ جانوروں کی محفوظ پناہ گاہ میں منتقلی کے لیے مہلت میں توسیع نہیں دیں گے۔ عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ 21 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے بنیادی ضروریات اور سہولیات کی عدم دستیابی پر وفاقی دارالحکومت کے مرغزار چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں