اسلام آباد: قومی اقتصای کونسل نے پہلی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی کی متفقہ منظوری دے دی ہے، وفاقی کابینہ پہلی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی کی کل منظوری دے گی۔
ذرائع کے مطابق کئی وزارتوں کی مخالفت کے باوجود وزیراعظم نے دلچسپی لے کر پالیسی منظور کرائی ہے۔ وفاقی حکومت قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2020 کل بجٹ میں بھی پیش کرے گی۔
مجوزہ قومی پالیسی کے تحت پہلے مرحلے میں موٹر سائیکل، رکشہ، بسیں، ٹرک اوردوسرے مرحلے میں کاریں بجلی پر چلیں گی۔پالیسی پر عملدرآمد سے بتدریج 70 فیصد پٹرول اور ڈیزل کی بچت ہو گی۔
مجوزہ قومی پالیسی کے مطابق 2030 تک 5 لاکھ سے 10 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں شاہراہوں پر لائی جائیں گی۔ سال 2030 تک ملک میں 30 سے 40 فیصد گاڑیاں بجلی پر منتقل کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
مجوزہ قومی پالیسی کے مطابق الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کیلئے حکومت کمپنیز کو مراعات دے گی۔ مینوفیکچرنگ یونٹ درآمد کرنے پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں چھوٹ دی جائے گی۔ لوکل مینوفیکچنر کے لیے سیلز ٹیکس چھوٹ اور نرمی کیساتھ کئی اور مراعات بھی دی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: سینیٹ اجلاس: پہلی الیکٹریکل وہیکل پالیسی منظور
مجوزہ قومی پالیسی وفاقی حکومت ملک میں بیٹری مینوفیکچرنگ ریسرچ سنٹر بھی قائم کرے گی۔ وزارت ماحولیاتی تبدیلی اور وزارت سائس اینڈ ٹیکنالوجی مل کر ریسچ سنٹر قائم کریں گی۔
مجوزہ پالیسی کے تحت ملک بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز میں منتقل کیا جائے گا۔ موٹرویز جی ٹی روڈ اور دیگر شاہراہوں پر بھی الیکٹرک وہیکل چارجنگ کی سہولت ہو گی۔
مجوزہ پالیسی کے تحت الیکٹرک وہیکل چارجنگ انفرااسٹرکچر کیلئے ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی۔
مشیر موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے الیکٹرک وہیکل پالیسی پر عملدرآمد کی ذمہ داری وزرت موسمیاتی تبدیلی کو دیدی ہے۔ پالیسی متعارف کرانے کا مقصد عوام کو ماحول دوست اور سستی سواری فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کاروں کو الیکٹرک وہیکل پالیسی میں شامل کرنے میں پیچیدیاں دور کررہے ہیں۔ کاروں کو بھی جلد پالیسی کا حصہ بنالیں گے۔