امریکہ میں پہلی بار پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت انسان کو خلا میں بھیج دیا گیا ہے اور دو خلا نورد اسپیس ایکس کمپنی کے تیار کردہ راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔
ناسا کے خلا باز پرائیویٹ خلائی گاڑی سے مشن پر روانہ ہوئے ہیں اورسپیس ایکس ناسا کے خلابازوں کو خلا میں بھیجنے والی پہلی نجی کمپنی بن گئی ہے۔
خلابازوں ڈگ ہرلی اور باب بیہنکن گرینیج کے معیاری وقت کے مطابق خلا باز اتوار کو سہ پہر ساڑھے تین بجے خلائی سٹیشن میں پہنچ جائیں گے۔سنہ 2011 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امریکہ اپنے خلابازوں کو آئی ایس ایس پر پہنچانے کے قابل ہوا ہے۔
اسپیس ایکس نے ناسا کے ساتھ مل کر ناسا کے دو خلا نوردوں کو عالمی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) بھیجا ہے اور اس پروجیکٹ کوSpaceX Demo-2 کا نام دیا گیا ہے۔
دونوں خلا باز فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سینٹر سے پاکسان کے معیاری وقت کے مطابق گزشتہ رات12 بجے کے بعد روانہ ہوئے ہیں اور آج سہ پہر تین بجے کے قریب خلائی اسٹیشن پر پہنچ جائیں گے۔
ڈگ ہرلی اور باب بیہنکن ناسا میں کام کرنے والے انتہائی تجربہ کار خلا باز ہیں اور اس سے پہلے بھی دو بار خلائی سفر کر چکے ہیں۔ مذکورہ مشن کے لیے ان کا انتخاب2000ء میں ہی کر لیا گیا تھا۔
دونوں خلاباز آئی ایس ایس پر تین ماہ کیلئے قیام کریں گے اور اس دوران پروجیکٹ کے منتظمین خلائی جہاز کی کارکردگی کا مشاہدہ کریں گے۔
اس پروجیکٹ کیلئے ساز و سامان (ہارڈ ویئر) اسپیس ایکس نے تیار کیا ہے تاہم فنڈنگ ناسا نے اپنے کمرشل کریو پروگرام (سی سی پی) کے تحت فراہم کی ہے۔ ناسا نے کم اخراجات والی فلائٹس کے تحت 2024ء میں چاند پر دوبارہ قدم رکھنے کا منصوبہ بھی بنا رکھا ہے۔
اسپیس ایکس راکٹ کمپنی اس قبل خلا میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن تک ضروری سامان کی ترسیل کا کام کرتی رہی ہے اور اب یہ کمپنی خلانوردوں کو بھی اسپیس اسٹیشن تک لے جانے کا کام کیا کرے گی۔