کراچی: سانحہ رضویہ کے مرکزی ملزمان بلڈر جاوید اور یونس نے جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران سرکاری افسران کو رشوت دینے کا اعتراف کرلیا۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران منہدم ہونے والی عمارت کے بلڈر جاوید کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ روپے فی چھت بلڈنگ کنٹرول افسران کو رشوت دیتا تھا، اب تو مہنگائی ہوگئی زیادہ ریٹ ہے۔
جاوید نے مزید بتایا کہ کون سے افسران معطل ہوئے مجھے نہیں علم، رضویہ میں اور بھی بہت غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں میری اکیلے کی نہیں۔
عمارت کے انہدام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں اللّٰہ کو پتہ ہے کہ بلڈنگ کیسے گری۔
جاوید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ 1998 میں میں نے عمارت تعمیر کی تھی اور عمارت کی دو منزلوں کا این او سی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے لیا تھا۔
قبل ازیں جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت نے بلڈر جاوید اور ساتھی یونس کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں منہدم عمارت کا مالک جاوید اور ساتھی یونس پیش ہوئے جہاں مجسٹریٹ نے دونوں ملزمان کا ایک روہ جوڈیشل ریمانڈ منطور کر لیا۔
خیال رہے کہ عمارت کا مالک جاوید حادثے کے بعد اسپتال سے فرار ہوگیا تھا اور اسے پولیس نے پنجاب سے گرفتار کیا۔
رضویہ کی تفتیشی پولیس نے جاوید کو پنجاب سے گرفتار کیا، بلڈر جاوید حادثے سے متعلق سرکاری مدعیت میں درج مقدمے میں نامزد ملزم ہے۔