وزرا کو گروپنگ کی وجہ سے عہدوں سے ہٹایا گیا، وزیراطلاعات خیبرپختونخوا

فوٹو: فائل


پشاور: وزیراطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہےکہ خیبرپختونخوا کابینہ سےتین وزرا کو گروپنگ کی وجہ سے فارغ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ فارغ کیےگئےوزرامیں ایک وزیر وزارت اعلیٰ کےامیدواربھی تھے، گروپ بندی کے معاملے پر پارٹی خاموش رہتی تومزید مسائل پیدا ہوتے ۔

انہوں نے بتایا کہ تینوں وزرا شروع دن سے حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کررہے ہیں، مجبوراً یہ فیصلہ کرنا پڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تینوں وزرا کوسمجھایا گیا تھا یہاں تک کہ بات وزیراعظم تک پہنچ گئی۔

خیال رہے خیبر پختون خوا میں گورنر کے پی مشتاق غنی نے صوبائی وزیر سیاحت عاطف خان، وزیر صحت  شہرام ترکئی اورصوبائی وزیر ریونیو شکیل خان کو عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔

واضح رہے صوبائی وزیر ریونیو شکیل خان نے انکشاف کیا تھا کہ صوبے میں کچھ اداروں میں کرپشن ہو رہی ہے جس پر مجھ سمیت پی ٹی آئی کے حکومتی ممبران اور ورکرز کو شدید تحفظات ہیں جنہیں وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے۔

انہوں نے اس ضمن میں مزید بتایا کہ ہمیں گورننس کے معاملات پر بہت تحفظات ہیں کچھ بیوروکریٹس صوبے کے اندر بیٹھ کر اپنے ذاتی مفاد  کو دیکھتے ہوئے میرٹ کے برعکس تقرریاں اور تبادلے کر رہے ہیں،  ہم نے اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے منشور کا سب سے اہم جزو کرپشن کا سدباب کرنا ہے اور اسی کے خاتمے کے لیے ہمیں ووٹ ملا ہے۔

یاد رہے گزشتہ روز خیبرپختونخوا کابینہ میں اختلافات شدت اختیار کرنے کے بعد وزیراعلیٰ محمود خان شکایت لے کر وزیراعظم عمران خان کے پاس بنی گالہ پہنچ گئے تھے۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا حکومت میں اختلافات کے معاملہ کو حل کرنے کے لیے صوبائی اسپیکر مشتاق غنی نے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

پشاور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ خیبر پختونخواہ حکومت میں بظاہر کوئی گروپ بندی نہیں ہے۔ ہم سب عمران خان کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ چھوٹی موٹی باتیں اور اختلافات اچھنبے کی بات نہیں ہے۔

مشتاق غنی نے کہا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ محمود خان اور سینئر صوبائی وزیر عاطف خان کے مابین اختلافات محسوس کیے تو دونوں کو بٹھاؤں گا۔ وزیر اعلیٰ اور سینئر وزیر کے مابین مصالحتی کردار ادا کروں گا۔

 


یہ فوری خبر ہے۔ مزید تفصیلات اور معاملے کے درست حقائق جاننے کے لئے اس صفحہ کو ریفریش کریں۔
متعلقہ خبریں