کشمیری رہنما سید علی گیلانی پارٹی سربراہی سے دستبردار

کشمیری رہنما سید علی گیلانی پارٹی سربراہی سے دستبردار | urduhumnews.wpengine.com

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کرنے والے تحریک حریت کشمیر کے سربراہ سید علی گیلانی پارٹی سربراہی سے الگ ہو گئے ہیں۔

سری نگر میں ان کی رہائش گاہ حیدرپورہ میں منعقدہ غیرمعمولی اجلاس میں بزرگ کشمیری رہنما کا کہنا تھا کہ وہ فعال کردار ادا نہ کر سکنے کے باوجود ذمہ داری پر رہنا مناسب نہیں سمجھتے۔

تحریک حریت جموں و کشمیر نے قائم مقام سربراہ کے طور پر اشرف صحرائی کا انتخاب کیا ہے جو 2004 میں تاسیس کے وقت سے پارٹی کے جنرل سیکرٹری تھے۔

تحریک حریت کی جانب سے جاری کردہ اطلاع میں کہا گیا ہے کہ نئی تقرری کا فیصلہ مجلس شوری نے کیا ہے۔ یہ تقرری رواں برس کے اختتام پر ہونے والے پارٹی انتخابات تک کے لئے ہے۔

سید علی گیلانی آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چئیرمین کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔ ان کے گروہ میں 24 مختلف جماعتیں شامل ہیں۔ بزرگ کشمیری رہنما 2004 میں حریت کانفرنس کے میرواعظ گروپ سے بھارتی قیادت سے مذاکرات کے معاملے پر الگ ہو گئے تھے۔ جس کے بعد انہوں نے تحریک حریت جموں و کشمیر کے نام سے الگ جماعت بنائی تھی۔

جولائی 2016 میں جواں سال کشمیری رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعد حریت کانفرنس گیلانی اور میرواعظ گروپس سمیت یاسین ملک کی جے کے ایل ایف نے ‘جوائنٹ ریززسٹنس لیڈرشپ’ کے نام سے اتحاد قائم کیا تھا۔ اس اتحاد کا مقصد بھارتی قبضے کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنا تھا۔

مجلس شوری سے خطاب میں سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی بساط کے مطابق ہر صورتحال کا سامنا کیا۔ گزشتہ آٹھ برسوں سے مسلسل نظربندی کی وجہ سے کارکنان سے ان کے رابطے کمزور ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عملی کردار ادا کئے بغیر پارٹی پوزیشن سنبھالے رکھنا ناانصافی ہے۔ اس صورتحال میں آج وہ دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے شوری سے التماس کرتے ہیں کہ متبادل قیادت کا جلد انتخاب کیا جائے۔

سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ وہ تحریک حریت کی نئی قیادت کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کریں گے۔

29 ستمبر 1929 کو پیدا ہونے والے 88 سالہ سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر پر 70 سال سے جاری بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کی توانا آواز ہیں۔ اوریئنٹل کالج پنجاب یونیورسٹی کے گریجویٹ بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کا آغاز جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کیا تھا۔

72 سالہ اشرف صحرائی کو ایک اسٹریٹ فارورڈ یا دوٹوک موقف رکھنے والی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ جموں و کشمیر ہی نہیں بلکہ خطے کی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ سید علی گیلانی کی طرح اشرف صحرائی نے بھی اپنی جدوجہد کا آغاز جماعت اسلامی سے ہی کیا تھا۔

بھارتی قابض افواج کی مسلسل قیدوبند کا شکار رہنے کی وجہ سے اشرف صحرائی ‘جیل برڈ’ کے نام سے بھی معروف ہیں۔ اپنی انتظامی صلاحیتوں اور معاملہ فہمی کی وجہ سے معروف کشمیری رہنما متعدد اہم ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں۔

‘اقبال روح دین کا شناسا’ نامی کتاب کے مصنف سید علی گیلانی کی طرح اشرف صحرائی بھی شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کی تعلیمات کو مسلمانوں کو درپیش غلامی کا حل مانتے ہیں۔


متعلقہ خبریں