سیاسی بریک تھرو: چودھری برادران کا میاں برادران سے رابطہ

سیاسی بریک تھرو: چودھری برادران کا میاں برادران سے رابطہ

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ قائم کیا ہے جس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صحت سے متعلق گفت و شنید کی گئی ہے۔

سیاسی مبصرین اس ٹیلی فونک رابطے کو سیاسی اعتبار سے بریک تھرو اور انتئہائی معنی خیز بھی قرار دے رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کی چودھری برادران سے اہم ملاقات

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو فون کیا اوران سے بڑے بھائی کی خیریت دریافت کی۔

ذرائع کے مطابق میاں شہباز شریف سے اسپیکر پنجاب اسملبی چودھری پرویز الٰہی کی بھی فون پر بات چیت ہوئی جس میں انہوں نے بھی سابق وزیراعظم کی خیریت دریافت کی۔

ہم نیوز کے مطابق چودھری پرویز الٰہی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی جلد اور فوری صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔

انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی نے ٹیلی فونک بات چیت میں میاں شہباز شریف سے کہا کہ وہ اسلام آباد سے واپسی پر سروسز اسپتال لاہور میں نواز شریف کی عیادت کے لیے بھی آئیں گے۔

نواز شریف کو عمران خان اور عثمان بزدار کے پیغامات پہنچ گئے: یاسمین راشد کا دعویٰ

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین گزشتہ دنوں جب جرمنی میں علاج کے بعد اسپتال سے اپنی رہائش گاہ پر منتقل ہوئے تھے تو اس وقت ان کے پاس سابق وفاقی وزیر مملکت عابد شیر علی بھی موجود تھے۔ سیاسی مبصرین کو یقین تھا کہ عابد شیر علی کی موجودگی بے وجہ نہیں ہے۔

عابد شیرعلی فیصل آباد کے چودھری شیرعلی کے صاحبزادے اور رشتے میں میاں نواز شریف کے بھانجے لگتے ہیں۔

ماضی میں بھی متعدد مرتبہ کوشش کی گئی کہ میاں برادران اور چودھری برادران کے درمیان سیاسی رابطہ ہو جائے جس پر چودھری برادران نے ہمیشہ لچک دکھائی مگر میاں نواز شریف نے اس ضمن میں ہمیشہ سخت گیر مؤقف اپنائے رکھا۔

پی ایم ایل (ق) اور پی ایم ایل (ن) کے درمیان اندرون خانہ اس وقت بھی رابطہ قائم تھا جب جنرل پرویز مشرف کے دور میں میاں بردران ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب منتقل ہوگئے تھے اور پاکستان میں صرف حمزہ شہباز شریف موجود تھے۔

عمران خان کو جانا ہوگا، استعفیٰ مانگا ہے وہ لے کر جائیں گے: اکرم خان درانی

ذمہ دار ذرائع نے ماضی میں کئی مرتبہ یہ دعویٰ کیا کہ اس وقت بھی جب میاں برادران پہ مشکل وقت تھا تو چودھری برادران ان کے کام آتے تھے اور متعدد رکاوٹوں کو دور کرنے کا سبب بھی بنتے تھے۔

دلچسپ امر ہے کہ ق لیگ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی اتحادی ہے اور گزشتہ دنوں مولانا فضل الرحمان نے چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی تھی۔ سیاسی مبصرین نے اس وقت بھی یہ عندیہ ظاہر کیا تھا کہ ملاقات بے وجہ نہیں ہے اور انتہائی معنی خیز ہے۔


متعلقہ خبریں