لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں سابق ڈی جی لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے ) احد چیمہ کی گرفتاری پر احتجاج کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے۔
عدالت نے شہری ہمایوں فیض رسول کی درخواست پر وفاقی و صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پانچ اپریل کو جواب طلب کرلیا ہے۔
درخواست میں پنجاب حکومت، چیف سیکریٹری، نیب اور ایل ڈی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے احد چیمہ کو کرپشن اور مالی بدعنوانیوں کے جرم میں گرفتار کیا، جس پر سرکاری افسران نے احد چیمہ کی گرفتاری کے خلاف ہڑتال شروع کررکھی ہے۔ سرکاری افسران کسی کرپٹ افسر کی گرفتاری پر ہڑتال کرنے کا استحقاق نہیں رکھتے ہیں۔
درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا کہ سرکاری افسران احتجاج کرکے اپنی ذمہ داری سے غفلت کے مرتکب ہوئے اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ پنجاب سول سرونٹ ایکٹ کے تحت سرکاری افسران ہڑتال نہیں کرسکتے ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت چیف سیکریٹری سمیت دیگر کی جانب سے ہڑتال کرنے کے اقدام کو غیرقانونی قرار دے اور پنجاب حکومت کو نیب کے معاملات میں مداخلت کرنے سے روکا جائے۔ عدالت ہڑتال کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دے۔
عدالت کے روبرو وفاقی اور صوبائی حکومت کے لا افسران نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کردیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں افسر شاہی اس طرح کی ہڑتالوں کی کال نہیں دے سکتے ہیں، صرف سیاسی لوگ ہی اس طرح احتجاج کرسکتے ہیں۔
سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو پنجاب میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم سمیت دیگر کرپشن کے الزامات میں نیب نے گرفتار کررکھا ہے۔

