نقیب اللہ قتل کیس:عینی شاہد نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا

نقیب اللہ قتک کیس: ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


کراچی: سابق ایس ایس پی کراچی راؤ انوار کے خلاف نقیب اللہ قتل کیس کے عینی شاہد نےاپنا بیان ریکارڈ کرادیاہے۔ اس نے عدالت کو بتایا کہ نقیب اللہ سمیت تین افراد کو ہوٹل سے پکڑ کر جعلی مقابلے میں مارا گیا۔

کراچی کی انسداددہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کے عینی گواہ نےآج اپنا بیان قلمبند کرایا ہے۔ سابق ایس ایس پی ملیر راو انوار اور دیگر پولیس اہلکار بھی عدالت میں موجود تھے۔

عینی گواہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے نقیب اللہ سمیت تین افراد کو سہراب گوٹھ کے قریب واقع ایک  ہوٹل سے حراست میں لیا۔ اہلکاروں نے انہیں کہا کہ تمہیں جنت بھیجنے کے لئے راؤانوار کے پاس لے جارہے ہیں۔

گواہ کے مطابق بعد میں ہوٹل سے اٹھائے گئے تینوں افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں مار دیا گیا۔

عینی شاہد کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے دھمکی دی کہ اگر نقیب اللہ کے قتل کے بارے میں کسی کو بتایا تو جان سے جاؤ گے۔

عدالت نے اٹھائیس ستمبر کو مزید گواہوں کو طلب کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ  نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم 25مارچ 2019 کو عائد کی گئی تھی ۔

عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں فرد جرم عائد کی تو سابق پولیس افسر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جب کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ اور عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو طلب کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ کیس میں 13 پولیس اہلکار و افسران عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں جب کہ راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت 5 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزمان پر اغوا اور قتل سمیت دیگر الزامات ہیں جب کہ ملزمان کے خلاف تھانہ سچل میں محمد خان کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔

یہ بھی پڑھیں جعلی پولیس مقابلہ، نقیب اللہ کے قتل کو ایک برس بیت گیا

ملزمان نے جنوری 2018 میں نقیب اللہ کو دیگر ساتھیوں سمیت ملک آغا ہوٹل، ابو الحسن اصفہانی روڈ سے اغوا کیا تھا۔

نقیب اللہ محسود قتل کیس کی ابتدائی تفتیش میں نامزد ملزم سابق پولیس افسرراؤ انوار نے مبینہ جعلی مقابلے کا سارا ملبہ ماتحتوں پر ڈال دیا تھا۔

سابق ایس ایس پی نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو ریکارڈ کرائے گئے ابتدائی بیان میں کہا تھا نقیب اللہ کے قتل کا سبب بننے والے مقابلے کے دوران وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔

جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جتنی دیر میں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاؤن پہنچے مقابلہ ختم ہو چکا تھا۔

27 سالہ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران جاں بحق کر دیا گیا تھا جب کہ اس کی لاش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی۔


متعلقہ خبریں