بھارت ابھی تک بات چیت کیلئے ذہنی طور پر تیار دکھائی نہیں دیتا،قریشی



اسلام آباد:پاکستان کےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارتابھی تک بات چیت کیلئے ذہنی طور پر تیار دکھائی نہیں دیتا ،اگر ہم جنوبی ایشیا میں امن و استحکام چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر جیسی رکاوٹ کو دور کرنا ہو گا۔ 

مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ  ستمبر 2018 سے جولائی 2019 تک بتدریح ایسی چیزیں منظر عام پر آئی ہیں کہ دنیا پاکستان کے موقف کی تائید کرتی نظر آتی ہے۔ گزشتہ روزیورپی پارلیمنٹ کے اراکین تشریف لائے اور ان سے بھی مسلہ کشمیر اور کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے اور ہمارے معصوم شہری متاثر ہو رہے ہیں اور ہمیں پھر اس کا جواب دینا پڑتا ہے،ہندوستان، کشمیریوں  کی خودارادیت کی تحریک کو دہشتگردی سے منسلک کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے لیکن اب حقیقت دنیا کے سامنے واضح ہو گئی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر کی تحریک جس مرحلے میں داخل ہو گئی  ہے اس میں حقائق کو مسخ نہیں کیا جا سکتا۔ ہندوستان مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں لیکر گیا ، ہم تو آج بھی بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مزید دس ہزار فورس بھیجنے کی اطلاعات پر ہمیں تشویش ہے، اس معاملے کو ہم ہر سطح پر اٹھائیں گے۔ عوام اور پارلیمان کے اندر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ انگیجمنٹ کی پالیسی سے یقینا فائدہ ہوتا ہے لیکن وفود کو تیاری کے ساتھ بھیجنے کے حامی ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں اور انہیں تسلیم کیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان امن عمل کی شروعات ہوئی ہیں جس میں پاکستان اپنا مصالحانہ کردار ادا کر رہا ہے، ہم افغانستان کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے واقف ہیں اسلئے ہم نے مسلسل کہا ہے کہ یہ مشترکہ ذمہ داری ہے۔

چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام نے کہا کہ  بھارتی حکومت میں شامل مقتدر قوتیں مقبوضہ کشمیر کی الگ آئینی حیثیت کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔ بھارت  والےکشمیر کی آئینی حیثیت سے متعلقہ شق 35 اے کو کالعدم کرنا چا ہ رہے ہیں

سید فخر امام نے کہا کہ ہم نے آج یہ بھی بات کی کہ صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد ہمیں پی فائیو ممالک کے ساتھ اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے ۔ ہمیں برسلز ، یورپین یونین ،جرمنی فرانس ماسکو، بیجنگ اور اس طرح کی پاورز کی ساتھ اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: یورپین پارلیمنٹیرینز کی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات


متعلقہ خبریں