فرشتہ قتل کیس: ’ڈی این اے رپورٹ میں زیادتی ثابت نہیں ہوئی‘


اسلام آباد: دس سالہ فرشتہ قتل کیس تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ بچی کے ساتھ زیادتی کی کوشش ہوئی تاہم ڈی این اے رپورٹ میں یہ ثابت نہیں ہوئی۔

پولیس حکام کے مطابق فرشتہ نے زیادتی سے بچنے کے لیے مزاحمت کی۔ بچی نے ملزم کو شناخت کر لیا تھا جس پر ملزم نے اس کی ناف پر خنجر مارا۔

پولیس نے بتایا کہ خنجر لگنے سے فرشتہ کا کافی زیادہ خون بہہ گیا اور اس کی موت واقع ہوگئی۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں میں ملزم کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: فرشتہ کیس: ملزمان کی اطلاع دینے پر 10 لاکھ روپے انعام

کچھ روز قبل بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی منظر عام پر آئی تھی جس میں لرزا خیز انکشافات کیے گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ موت کو زیادہ وقت گزرنے کے باعث جسم میں کیڑے پڑ چکے تھے جس کے سبب شواہد اکٹھے نہیں ہو سکے۔

فرشتہ کے کپڑے کہیں سے بھی پھٹے ہوئے نہیں تھے جب کہ پیٹ پر خنجر لگنے کا واضح نشان موجود ہے۔ بچی کی آنکھیں، دماغ اور پاؤں جانوروں نے نوچ لیے تھے۔

واضح رہے کہ  وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد سے 15 مئی کو لاپتہ ہونے والی بچی فرشتہ کی مسخ شدہ نعش جنگل سے برآمد ہوئی تھی جس کے ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔


متعلقہ خبریں