ٹیکسٹائل سے پیسے پکڑے گئے؟دس کروڑ کاگھپلا کہاں ہوا؟ سب بتادیا



اسلام آباد: ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں میزبان کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات میں مہمانان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پوچھے جانے والے سخت سوالات کے جوابات دے کر بہت سے رازوں سے پردہ اٹھایا اور کئی پردہ نشینوں کو بے نقاب کردیا۔

پروگرام میں سابق گورنر سندھ اور پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما محمد زبیر، پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما شازیہ مری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان مہمانان تھے۔

میزبان ندیم ملک نے ابتدا میں وضاحت کی کہ وہ ’ریپڈ فائر‘ کے ذریعے جوابات لیں گے۔ انہوں نے سابق گورنر سندھ محمد زبیر سے باقاعدہ معلوم کیا کہ کیا وہ سوال و جواب کے لیے تیار ہیں؟ تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ جی! وہ تیار ہیں۔

پروگرام کے میزبان نے وضاحت کی کہ وہ جو سوالات پوچھنے جارہے ہیں یہ وہ ہیں جو گزشتہ چند دنوں سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر موجود ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ مختلف سرکلز سے واٹس اپ گروپس میں سوالات ڈالے گئے تھے اور ساتھ ہی واضح کیا کہ ابھی جو خبریں آئی ہیں ان سے قبل کے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان میں سے دو تین سوالات جو غیر مہذب کے ضمرے میں آتے ہیں کو چھوڑ کر دیگر باقی سوالا ت ’ آن ایئر‘  پوچھوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جوابات محمد زبیر سے لوں گا۔

ندیم ملک: پاکستان تحریک انصاف کے وہ کون سے وزیر ہیں جنہوں نے ادویہ ساز کمپنیوں سے کمیشن لے کر قیمتوں میں اضافہ کرایا؟

محمد زبیر: عامر کیانی ہیں اور کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کردوں کہ اتنے آرام سے رخصت کردیا کہ جیسے ہم بھول جائیں گے تو ہم نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کہا ہے کہ پیسے واپس لے کر بیت المال میں جمع کرائیں گے۔

ندیم ملک: وہ کون سے دو وزرا ہیں جنہوں نے جونیئر لیول تک کے افسران کے تبادلوں اور تعیناتیوں کے اختیارات بھی اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس کے مقاصد کچھ اور ہیں۔ آپ ان دو وزرا کے نام بتائیں گے؟

محمد زبیر: نہیں! وہ میرے لیے مناسب نہیں ہو گا کیونکہ جس چیز کے متعلق مجھے 100 فیصد یقین نہ ہو اس کے متعلق بات نہ کروں۔

ندیم ملک: پی ٹی آئی کے ایک وزیر نے اپنا ’فرنٹ مین‘ فقیر حسین رکھا ہے۔ یہ کون سے فقیر حسین ہیں؟

محمد زبیر: اس سوال کا جواب آپ علی نواز اعوان (معاون خصوصی وزیراعظم) سے پوچھیں جوساتھ بیٹھے ہیں ان کے پاس تو فرسٹ ہینڈ اطلاع ہوگی۔

ندیم ملک: ڈیم کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے اور ایک سی ای او سے کمیشن لینے کے مسئلے پر پی ٹی آئی کے وزیر اور ایک گورنر کے مابین تنازعہ ہے۔ وہ کون ہیں؟

محمد زبیر: یہ عمران اسماعیل اور فیصل واوڈا ہیں۔ ڈیم فنڈ ریزنگ مہم کے دوران گورنر ہاؤس میں 78 کروڑ روپے جمع ہوئے تھے جس میں بہت سا کیش بھی تھا مگر جب قومی خزانے میں جمع کرایا گیا تو وہ 68 کروڑ روپے تھے۔ یعنی! ایک شام میں دس کروڑ روپے غائب کردیے گئے۔ یہ تو جھگڑا ہے دونوں کا ہے اب کیسے حل ہوگا میں نہیں جانتا ؟

ندیم ملک: کس نے غائب کیے؟

محمد زبیر: نہیں! آپ نے مجھ سے سوال پوچھا تھا، فیصل واوڈا کو میں اچھی طرح سے جانتا ہوں اس نے تو نہیں کیا ہوگا کیونکہ دس کروڑ ان کے لیے چھوٹی سی رقم ہے۔

ندیم ملک: کس پی ٹی آئی کے گورنر نے ٹیکسٹائل کی صنعتوں سے اس لیے رقم وصول کی کہ وہ حکومت سے انہیں سستی گیس لے کر دیں گے؟

محمد زبیر: بڑے سخت سوالات ہیں آپ کے، اتنی مشکل تو مجھے کبھی آئی بی اے میں پیش نہیں آئی تھی۔ اس سے آگے چلیں۔

ندیم ملک: سر! نام لے دیں، ابھی میں نے ان کا بیان چلانا ہے۔

محمد زبیر: اچھا! آپ نے وہ ریفر تو کردیا ، گورنر پنجاب ماشا اللہ۔

ندیم ملک: گورنر پنجاب ، (ٹھنڈی سانس بھرتے ہوئے) آئے ہائے، آخری سوال میں چھوڑ رہا ہوں کیونکہ ابھی مجھے یہ پروگرام کچھ دن کرنا ہے۔

محمد زبیر: (ہنستے ہوئے) آپ نے پروگرام کرنا ہے اور میں نے بھی زندگی اچھے طریقے سے گزارنی ہے۔

( اس بات پرمیزبان ندیم ملک، پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری، وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان اور محمد زبیر کا ایک ساتھ مشترکہ قہقہہ لگا۔)

علی نواز اعوان: یہ تو بتادیں کون سا واٹس اپ گروپ تھا۔

ندیم ملک: میں آپ کو پورا فارورڈ کردوں گا، تسلی سے پڑھیے گا اور وزیراعظم سے شیئر کیجیے گا۔

شازی مری: واٹس اپ گروپ میں تو آج کل ادارے نوٹی فکیشن بھیج دیتے ہیں اور آرڈرز بھی جاری کردیتے ہیں۔

ندیم ملک: آپ اس پر کمنٹس کرنا چاہیں گی؟

محمد زبیر: (میزبان کی بات کاٹتے ہوئے) ندیم! اس میں ایک ذکر نہیں تھا، ایک سوال نہیں تھا اس کے اندر۔۔۔!

ندیم ملک: وہ کون سا سر ؟

محمد زبیر: جو ایک ایڈ ہوا ہے اور ایڈ کرنا چاہیے فردوس صاحبہ کی جو پریس کانفرنس تھی پٹرولیم منسٹر کے حوالے سے کہا کہ ڈاکے ڈالے گئے ہیں۔ اگر آپ اپنے پروڈیوسر کو کہیں کہ وہ دکھائیں۔۔۔!

شازیہ مری: ہاں ! ہاں!

ندیم ملک: دکھائیے گا پروڈیوسر صاحب! ذرا پلے کریں۔

( پروگرام میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی پریس کانفرنس پلے کی گئی)۔

ندیم ملک: شازیہ مری صاحبہ، اسلام آباد میں بڑی افواہ گرم تھی کہ ایک وزیر صاحب نے پہلے ہی دن پوچھا جا کے کہ بتاؤ پٹرول پمپ لگانے کا کیا طریقہ ہے؟ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہتا لیکن بتائیے یہ کہانیاں کیا ہو رہی ہیں؟

شازیہ مری: (ہنستے ہوئے ) دیکھیں! تبلیغ تو ہم نے بہت سن لی تھی، آج بھی آپ نے سنائی ہے وہ تبلیغ جو وانا میں کی گئی، اس میں بھی بہت کہا گیا۔ جب آپ ’جھاڑ‘ پر قوم کو چڑھا دیتے ہیں اور خود بھی چڑھ جاتے ہیں تو پھر اپنی ٹیم کو بھی اسی سمت میں لے کر جانا چاہیے۔ وزیراعظم صاحب نے خود کہا تھا کہ جو وزیرکام نہیں کرے گا اور یا نااہل ہوگا اس کو فارغ کردوں گا تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ جو وزرا فارغ ہوئے ہیں انہوں نے کام نہیں کیا اور یا وہ نااہل تھے۔

شازیہ مری: (فردوس عاشق اعوان کی پریس کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) لیکن جو یہ بیان ہے وہ بڑا سنگین بیان ہے۔ اب ہم یہ راگ سنتے رہتے ہیں، ڈاکو، چور اور فلاناں تو بھائی! اگر آپ کے پاس مصدقہ شواہد موجود ہیں تو پھر وزارتوں سے فارغ کرنے سے کام نہیں چلے گا، اس میں تو کارروائی آگے جانی چاہیے۔ میں کسی کی ذات یا فرد واحد پر انگلی نہیں اٹھاؤں گی لیکن میں صرف اس بیان کا حوالہ دے رہی ہوں اور آپ کا جو ’کوئز‘ ہے وہ بھی بڑا اہم ہے۔

ندیم ملک: جی علی اعوان صاحب! ویسے جس علی کا تذکرہ ہو رہا ہے وہ علی اعوان نہیں ہے۔ آپ نے ابھی واپس جانا ہے۔

علی اعوان: (قہقہ لگاتے ہوئے) دیکھیں! جب ن لیگ کی حکومت ختم ۔۔۔!

ندیم ملک: آپ میرے ہی محلے میں ہیں تو مجھے پتا ہے کہ آپ کے لیے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔

شازیہ مری: اسی لیے انہوں نے علی اعوان بھی نہیں کہا تھا صرف علی کہا تھا۔

علی اعوان: بہت سے علی ہیں، لے بھی دیں تو کیا ہے؟ سیاست میں الزامات لگتے رہتے ہیں۔۔۔!

شازیہ مری: (علی اعوان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) لگتے رہتے ہیں نا الزامات، تو یہ الزامات ہی لگاتے رہتے ہیں آپ سارا دن۔

علی نواز اعوان: نہیں! آپ کا تو ثابت بھی ہوا ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں