کابل: پاکستانی سفارتخانے میں تعینات فرسٹ سیکرٹری کی افغان دفتر خارجہ نے طلب کرلیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان کی جانب سے وزیراعظم کے گزشتہ روز دیئے گئے بیان پر تحریری احتجاج کیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی سفارت کار نے افغانستان کو دوٹوک الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے بیان سے متعلق کسی قسم کی وضاحت کی ضرورت نہیں۔
سفارت کار نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا بیان خطے میں امن و استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا گیا، پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔
سابق صدر افغانستان حامد کرزئی نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔
PM @ImranKhanPTI repeated comments about Afghanistan’s future gov’t is blatant interference in our country’s internal affairs.I recommend to the gov’t of Pak & others to commit to friendly relations with AFG on principles of mutual respect to sovereignty & dignified relationship
— Hamid Karzai (@KarzaiH) March 26, 2019
انہوں نے لکھا کہ وہ پاکستانی حکومت اور دوسروں کو اس بات کی تلقین کریں گے کہ افغانستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ روابط رکھے جایئں۔
پاکستان نے افغان مفاہمت عمل میں مثبت کردار ادا کیا،زلمے خیل زاد
دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خیل زاد نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان نے افغان مفاہمت عمل میں مثبت کردار ادا کیا۔
While #Pakistan has made constructive contributions on the #AfghanPeaceProcess, PM Khan’s comments did not. The future of #Afghanistan is for #Afghans, and only Afghans, to decide. The role of the international community is to encourage Afghans to come together so they can do so.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) March 26, 2019
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ریمارکس مفاہمتی عمل کے منافی ہیں۔افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ صرف افغانوں نے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو افغانوں کو ایک میز پر لانے میں کردار ادا کرنا چاہیئے۔