لاہور،فیصلہ واپس نہ لینے پر وکیل کی جج سے ہاتھا پائی



لاہور: لاہور کی مقامی عدالت کے جج پر ہاتھ اٹھانے اور بدتمیزی کرنے پر وکیل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔وکیل کے جج کے ساتھ بدسلوکی کا واقعہ 20فروری کو پیش آیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ حامد الرحمان ناصر کے اسٹینو گرافر کی جانب سے لاہور کے تھانہ شمالی چھاؤنی میں جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل میاں ذیشان ایڈووکیٹ اور دیگر ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیاہے۔

مدعی کے بیان کے مطابق لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ حامد الرحمان ناصر کی عدالت میں میاں ذیشان ایڈووکیٹ کے مؤکل کی ضمانت کا کیس لگا ہوا تھا۔

جج فیصلہ لکھوانے کے بعد جوںہی کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو وکیل میاں ذیشان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جج کا راستہ روک لیا اور فیصلہ واپس لینے کا کہا۔

جج حامد الرحمان ناصر نے وکیل کو بتایا کہ فیصلہ سائن ہو چکا ہے اور آپ کو فیصلہ چیلنج کرنے کا اختیار حاصل ہے آپ قانونی طریقہ اپنائیں۔ جس پر میاں ذیشان ایڈوکیٹ آپے سے باہر ہو گئے، جج کا گریبان پکڑا اور جج کو دھمکیاں دینے لگے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کو دھکے دینے کے دوران ان کے ویسٹ کورٹ کے بٹن ٹوٹ گئے جب کہ وکیل نے برے انجام کی دھمکیاں بھی دیں۔

فوٹو: ہم نیوز

ایف آئی آر کے مطابق وکیل کی جج سے بدتمیزی کے دوران قریب موجود لوگوں نے موقع پر پہنچ کر جج کی میاں ذیشان سے جان چھڑائی جب کہ اس واقعہ کے دوران وکیل کے دیگر ساتھی بھی ان کے ہمراہ تھے اور وکیل کا ساتھ دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

گھریلو ملازمہ پر تشدد، سابق وفاقی وزیر کا بیٹا گرفتار

ایف آئی آر میں کہا گیاہے کہ میاں ذیشان نے اپنے مؤکل کی ضمانت منظور نہ کرنے پر جج حامد الرحمان ناصر کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور دھمکیاں دیں جب کہ فاضل جج کو گولی مارنے کی بھی دھمکی دی گئی۔

متن کے مطابق جج کسی طرح بچ بچا کر سینئر مجسٹریٹ ملک عظمت اللہ اعوان کے چیمبر میں پہنچے تو مذکورہ وکیل نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وہاں پہنچ کر دوبارہ گالیاں دیں اور فیصلہ واپس نہ لینے تک عدالت سے نہ جانے دینے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔

لاہورکے تھانہ شمالی چھائونی میں واقعے کا مقدمہ مذکورہ  جج کے اسٹینو گرافر کی مدعیت میں درج کیا گیاہے۔

جج سے بدتمیزی کرنے پر لاہور بار ایسوسی ایشن نے وکیل میاں ذیشان کی بنیادی رکنیت خارج کر دی۔


متعلقہ خبریں